پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کی نیب اسلام آباد کے ہیڈکوارٹرز میں پیشی کے موقع پر ڈی چوک پر جیالوں اور پولیس اہل کاروں کے تصادم کے باعث متعدد پارٹی کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
پی پی پی سربراہ پاک لین کمپنی کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کروانے کے لیے قومی احتساب بیورو ( نیب) کے ہیڈکوارٹرز آئے تو ان سے اظہار یکجہتی کے لیے پی پی پی کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد بھی وہاں موجود تھی جنہوں نے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی مگر پولیس کے روکنے پر پارٹی کارکنوں نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی جس پر پولیس نے واٹرکینن اور آنسو گیس کا استعمال کرتے ہوئے جیالوں کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔
کارکنوں کے ہمراہ پارٹی کے ارکان پارلیمان بھی آئے ہیں جنہیں پولیس نے ڈی چوک پر نہ روکتے ہوئے نیب ہیڈکوارٹرز جانے کی اجازت دے دی۔
آصف زرداری کی صاحبزادی اور پارٹی رہنماء آصفہ بھٹو زرداری نے پارٹی کارکنوں پر واٹر کینن کے استعمال پر سوال کیا، کیا یہ تبدیلی ہے؟
انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا، نیب کے سیاہ قانون کو واٹر کینن سے دھونا کسی طور پر ممکن نہیں۔
https://twitter.com/AseefaBZ/status/1133621230840537088
پارٹی سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی نیب ہیڈکوارٹرز روانگی سے قبل ٹویٹ کرتے ہوئے کہا، تبدیلی والے خوف زدہ ہیں۔
انہوں نے کہا، سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار میرے بارے میں کہہ چکے ہیں کہ میں بے گناہ ہوں مگر حکومت سے اپوزیشن کی تنقید برداشت نہیں ہو رہی اور وہ کسی نہ کسی طور پر سیاسی مخالفین کو پریشان کر رہی ہے۔
انہوں نے اپنی والدہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے ہمراہ جیل کے باہر اتاری گئی ایک یادگار تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا، میرے لیے یہ سب کچھ نیا نہیں ہے۔
https://twitter.com/BBhuttoZardari/status/1133593808216707072