ہولوکاسٹ کے خلاف ویڈیو کیوں بنائی؟ الجزیرہ نے دو صحافی ملازمت سے برطرف کر دیے

قطر کے سرکاری نشریاتی ادارے ’ الجزیرہ‘ نے اپنے دو صحافیوں کو ہولوکاسٹ کی مخالفت کرنے پر برطرف کر دیا جنہوں نے ایک ویڈیو میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ یہودی ہولوکاسٹ کے بارے میں غلط بیانی سے کام لیتے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے، اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق، الجزیرہ کی آن لائن سروس ’ اے جے پلس‘ پر شائع کی گئی ویڈیو میں صحافیوں نے یہ کہا تھا کہ ہولوکاسٹ کے دوران نازی جرمنی کی جانب سے 60 لاکھ یہودیوں کے قتل کا بیانیہ صہبونی تحریک کے مرہون منت ہے۔

ویڈیو میں یہ بیانیہ پیش کیا گیا تھا کہ یہودیوں کے ساتھ ساتھ دیگر اقوام کو بھی بدترین ظلم و ستم کی ایک منظم پالیسی کا سامنا تھا جو آخرکار حتمی حل پر منتج ہوا تو آخر ساری توجہ صرف یہودیوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر ہی کیوں دی جاتی ہے؟



تاہم، اس سوال کا جواب بھی اس ویڈیو میں دیا گیا ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ یہودی قوم چوں کہ مالی وسائل رکھتی تھی اور ذرائع ابلاغ پر بھی اس کا گہرا اثر تھا جس کے باعث یہودیوں پر گزرنے والے مصائب پر خاص توجہ دی گئی۔

الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک کی جانب سے اس صورت حال پر جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے اس ویڈیو اور اس سے منسلک پوسٹ کو فوری طور پر اے جے پلس کے تمام سماجی میڈیا صفحات سے ہٹا دیا گیا ہے کیوں کہ یہ ویڈیو الجزیرہ نیٹ ورک کی ادارتی پالیسی کی کھلی خلاف ورزی پر مبنی تھی۔