ٹائمز آف انڈیا کے مطابق چین کی Peking یونیورسٹی سے منسلک سائنسدانوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ایسی دوا کا تجربہ کیا ہے جو کرونا وائرس کا ممکنہ علاج ہو سکتی ہے اور اس میں کامیابی کے آثار ہیں۔ چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ اب اولین تجربات سے حاصل ہونے والے مختلف ڈیٹا سے وہ پر اعتماد ہیں کہ انہوں نے یہ دوا بنا لی ہے۔
نئی دوا حیرت انگیزطور پرنہ صرف متاثرہ شخص کوتیزی سےصحتیاب کرتی ہے بلکہ قلیل مدت کیلئے وائرس کے خلاف مدافعتی نظام بھی پیدا کرتی ہے۔ اس حوالے سے آنے والے نتائج میں اب وہ کامیابی کے لئے زیادہ پر امید ہیں۔
اب تک کی اطلاعات کے مطابق دوا کا جانوروں پر کامیاب تجربہ کرلیا گیا ہے، دوا کی تیاری کیلئے بیماری سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کا پلازمہ استعمال کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں کرونا وائرس کی 100 سے زائد ویکسینز کے تجربات جاری ہیں تاہم اب تک کوئی موثر اور مکمل ویکسین یا دوا سامنے نہیں آسکی ہے۔
اس سلسلے میں برطانیہ کہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں جاری کرونا ویکسین کی آزمائش ناکام ہوگئی ہے، تجرباتی بنیاد پر ویکسین 6 بندروں کو دی گئی لیکن ان بندروں میں بھی کورونا وائرس اسی مقدا ر میں پایا گیا جتنا کہ ویکسین نہ لینے والے تین بندروں میں تھا۔
دوسری جانب کرونا ویکسین کی تیاری کیلئے کام کرنے والی امریکی کمپنی 'موڈرنا' کا کہنا ہے کہ ان کی تجرباتی ویکسین ایم آر این اے 1273 سے ایسی اینٹی باڈیز پیدا ہوئی ہیں جو مریضوں میں کرونا وائرس کو ختم کر سکتی ہیں۔
امریکی ادارہ صحت کے مطابق ابتدائی نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ اس ویکسین سے پیدا اینٹی باڈیز ایسے مریضوں کے اینٹی باڈیز جیسے ہیں جو کرونا وائرس کو شکست دے کر صحت یاب ہوچکے ہیں۔ اس حوالے سے تجربات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اینٹی وائرل دوا 'رمڈیسیویر' سے بھی کرونا کا علاج ممکن ہے تاہم ابھی تک یہ دوا بھی ٹیسٹنگ کے مراحل میں ہے۔