27 فروری 2019 پاک بھارت تاریخ میں اہم ترین دن ہے۔ اس دن کل ڈیڑھ ارب آبادی کے حامل دو ایٹمی صلاحیت سے مالا مال ملک ایک دوسرے کے آمنے سامنے تھے۔ بھارت جس نے طبل جنگ بجانے میں پہل کی اسے پاکستان کے ہاتھوں اپنے طیارے تباہ کروانے اور اپنا پائلٹ ابھینندن پکڑوانے کی ہزیمت اٹھانی پڑی تھی۔ بظاہر عوام کے لئے تو یہ ایک جنگی قدم تھا جس میں پاکستان فاتح ٹھہرا تاہم یہ اسی پر بس نہیں ہوا تھا۔ اس سب کے بعد پردوں کے پیچھے ملک کے صاحبان اقتدار 26 فروری کی رات سے لے کر 28 فروری تک شدید ترین دباؤ کے مراحل سے گزر رہے تھے ۔ 27 فروری کی رات کی سامنے آنے والی کہانی میں واضح ہو رہا ہے کہ بھارت کس طرح اپنی شکست کا بدلہ لینے کے درپے تھا اور پاکستانی افواج نے کس طرح اسکی ہر چال کو ناکام بنایا۔
ملک کے سینئر اینکر پرسن اور صحافی حامد میر نے لکھا ہے کہ بھارتی جارحیتکے بعد جوابی کارروائی میں پاکستان نے اپنی حدود میں آنے والے 2 بھارتی طیارے مار گرائے ، ایک پائلٹ بھی گرفتار کر لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق بھارت اس جوابی کارروائی پر تلملا اٹھا اور اس نے پاکستان کے 6 سے 7 ایئر بیسز کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا لیکن پاکستان کے خفیہ ادارے نے اس منصوبے کا بروقت پتہ چلا لیا۔
پاکستان نے دوست ملکوں کے ذریعے بھارت کو پیغام بھیجا کہ اگر حملہ کیا تو ہمارا جواب تین گنا زیادہ طاقت ور ہوگا، تب جا کے بھارت اس منصوبے سے باز آیا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ ’پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیز کو اس حملے کا قبل از وقت پتا چلا جس پر ایجنسیز نے بھارتی ایجنسیز کو خبردار کیا کہ ہمیں آپ کے منصوبے کا پتا چل گیا ہے اس لیے اگر آپ حملہ کریں گے تو ہم بھی تیار بیٹھے ہیں، آپ کے حملے کی جو شدت ہوگی تو ہمارا حملہ اس سے تین گنا زیادہ ہوگا‘۔
حامد میر کے مطابق ذرائع نے کہا کہ ’پاکستان اور بھارت کے اس رابطے میں کچھ عالمی رہنماؤں کو بھی شامل کیا گیا اور اس طرح پاکستان کے خلاف یہ بڑا منصوبہ ٹل گیا جب کہ پاکستان اس سے قبل ہی بھارتی پائلٹ کی رہائی کا فیصلہ کرچکا تھا‘۔ مگر عیار دشمن نے ایک اور منصوبہ بنایا اور وہ تھا پاکستان پر میزائل حملے کا اور یہ حملہ بھارتی ریاست راجستھان سے پاکستان کے شہر بہالپور پر کیا جانا تھا۔ پاکستان نے پھر پیغام بھجوایا کہ بھر پور جواب دیں گے جس کے بعد بھارت نے یہ منصوبہ بھی ختم کر دیا۔
حامد میر نے مزید بتایا کہ ’یہ منصوبہ ناکام کرنے کے لیے پاکستان کی طرف سے کچھ تیسرے ممالک کی طرف سے بھارت کو پیغام دیا گیا کہ پاکستان پر حملہ کیا گیا تو اس کا بھرپور طریقے سے جواب دیں گے‘۔
ذرائع نے بتایا کہ ’اس تمام صورتحال میں پہلے سعودی عرب، ترکی اور امریکا کا اہم کردار تھا لیکن اس کشیدگی کو کم کرنے میں برطانوی وزیراعظم نے حملے کے بعد کے ایک دو دن میں اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان کے دوست ممالک اور عالمی رہنما پاکستان سے بھارت کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کا کہہ رہے تھے لیکن پاکستان نے ان کو کہا ہےکہ ہم نے اپنے عمل سے ثابت کیا ہےکہ ہم امن چاہتے ہیں، ہم نے پائلٹ کو رہا کرکے اس کا ثبوت دیا، اب مودی حکومت کو بھی عملی اقدام اٹھانا چاہیے جس سے پتا چلے کہ بھارت بھی پاکستان کے ساتھ امن چاہتا ہے۔