ایران کے صدر ابراہیم رئیسی ساتھیوں سمیت ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی آذربائیجان سے منسلک ایرانی سرحد پر ڈیم کا افتتاح کرنے بعد واپس تبریز آ رہے تھے کہ موسم کی خرابی کے باعث ان کے ہیلی کاپٹر کو ہنگامی لینڈنگ کرنی پڑی۔ ہیلی کاپٹر میں ایرانی صدر کے علاوہ وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان، مشرقی آذربائیجان صوبے کے گورنر ملک رحمتی سمیت دیگر اہم حکام سوار تھے۔ ایران ٹائمز کے مطابق ہیلی کاپٹر میں حسین امیر عبداللہیان کے علاوہ آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندے آیت اللہ علی ہاشم بھی سوار تھے۔

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی ساتھیوں سمیت ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق

ایرانی صدر کے معاون نے ہیلی کاپٹر حادثے میں ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی  اور وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت کی تصدیق کردی۔ آئین کے مطابق نائب صدر اب ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ آج صبح مل جانے کی تصدیق ہوئی جس کے بعد ایرانی صدر اور ہیلی کاپٹر میں سوار افراد کے بچ جانے کی امیدیں دم توڑ گئیں تھیں۔

ایرانی میڈیا  کے مطابق حادثے کی وجہ بارش اور شدید دھند کو قرار دیا گیا ہے۔ ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ پہاڑی سے ملا۔ پرواز کے آدھے گھنٹے بعد صدارتی ہیلی کاپٹر کا دیگر دو ہیلی کاپٹرز سے رابطہ منقطع ہوا۔

قبل ازیں ایرانی عہدیدار نے کہا  کہ ہیلی کاپٹر کے حادثے کے بعد صدر رئیسی کے بچنے اور زندہ ہونے کی توقعات کم ہیں۔ برطانوی خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے  ایرانی عہدیدار کاکہناتھا  کہ حادثے کے مقام پر زندگی کے کوئی آثار نہیں کیونکہ اس جگہ پر موجود ہیلی کاپٹر مکمل طور پر جل گیا ہے۔

اس سے قبل ایرانی ہلال احمر کے سربراہ کا کہنا تھا کہ صدر رئیسی کا ہیلی کاپٹر کریش ہونے کے بعد زندہ بچے مسافروں کا کوئی نشان نہیں۔

19 مئی کی شام ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو ملک کے علاقے آذربائیجان کے پہاڑی علاقے میں حادثہ پیش آیا تھا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی آذربائیجان سے منسلک ایرانی سرحد پر ڈیم کا افتتاح کرنے بعد واپس تبریز آ رہے تھے کہ موسم کی خرابی کے باعث ان کے ہیلی کاپٹر کو ہنگامی لینڈنگ کرنی پڑی۔ ہیلی کاپٹر میں ایرانی صدر کے علاوہ وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان، مشرقی آذربائیجان صوبے کے گورنر ملک رحمتی سمیت دیگر اہم حکام سوار تھے۔

ایران ٹائمز کے مطابق ہیلی کاپٹر میں حسین امیر عبداللہیان  کے علاوہ آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندے آیت اللہ علی ہاشم بھی سوار تھے۔

ہنگامی لینڈنگ کے بعد ہیلی کاپٹر کی تلاش کی گئی۔ موسم کی خرابی کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ آپریشن میں 6 صوبوں تہران، البورض، اردبیل، مشرقی آذربائیجان اور مغربی آذربائیجان سے امدادی ٹیمیں شامل ہیں۔ ایرانی فوجی دستے اور ترکیہ کے ریسکیو اہلکار بھی حصہ لے رہے ہیں۔

ترکیہ کی جانب سے  ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کی تلاش کیلئے خصوصی طور پر پہاڑوں میں ریسکیو آپریشن کرنے والی ٹیم بھیجی گئی۔ ترکیہ کی ٹیم 32 ریسکیو ماہرین پر مشتمل ہے۔ ترکیہ کی ریسکیو ٹیم نائٹ ویژن آلات اور سہولتوں سے لیس ہے۔ 47 روسی ماہرین ہیلی کاپٹر کی کھوج پر مامور تھے۔

عرب میڈیا کے مطابق ترکیہ کے ڈرون نے ہیلی کاپٹر کا مقام ڈھونڈا جبکہ شدید دھند اور انتہائی خراب موسمی صورتحال کے باعث ریسکیو اہلکاروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

واضح رہے کہ 19 مئی کی شام ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو ملک کے علاقے آذربائیجان کے پہاڑی علاقے میں حادثہ پیش آیا تھا۔

ایرانی صدر مشرقی آذربائیجان میں ڈیم کے افتتاح کے بعد واپس تبریز شہر کی طرف جارہے تھے۔ مقامی میڈیا کے مطابق وہ ایران اور آذربائیجان کے سرحدی علاقے سے واپس لوٹ رہے تھے۔

ہیلی کاپٹر میں کُل 9 افراد سوار تھے جن میں وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان، مشرقی آذربائیجان کےگورنر ملک رحمتی اور صوبے میں ایرانی صدر کے نمائندے آیت اللہ محمد علی شامل ہیں۔

ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کے ساتھ مزید دو ہیلی کاپٹر بھی شامل تھے۔ اس میں سے ایک ہیلی کاپٹر کو ملک کے شمال میں دھند کے باعث ’ہارڈ لینڈنگ‘ کرنا پڑی۔