ایک پاکستانی طالب علم محمد علی نے ایسا سوفٹ ویئر تیار کیا ہے جو فائرنگ کے مقام کی بہت تیزی سے درست نشاندہی کرتا ہے۔ طالبعلم کا تعلق انجینیرنگ یونیورسٹی آف مردان سے ہے۔
یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی مردان میں سائنس میلہ لگایا گیا جس میں طلبا وطالبات نے اپنے ایجاد کردہ نت نئے سائنسی آلات کے ڈیزائنز کی نمائش کی۔
کمشنر مردان ڈویژن شوکت علی یوسفزئی اس موقع پر مہمان خصوصی تھے جنہوں نے سائنس میلہ کے مختلف سٹالوں کا معائنہ کیا۔
اس موقع پر انجینئرنگ کے فائنل ائیر کے طلبا نے اپنا ایک پراجیکٹ دکھاتے ہوئے بتایا کہ اس کے ذریعے ہوائی فائرنگ کے مقام کا پتہ چل سکےگا کیونکہ پاکستان بالخصوص خیبر پختونخوا میں شادی بیاہ کے موقع پر ہوائی فائرنگ اکثر جان لیوا ثابت ہوتی ہے تو اس پراجیکٹ کو پولیس تھانوں میں نصب کرنے سےگولی چلنے کے 10 سیکنڈ میں اس مقام کا پتہ چلےگا جہاں پر گولی چلی ہو۔ گوگل میپ کی مدد سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اپنا کام زیادہ آسانی سے اور بخوبی کر پائیں گے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
دیگر طلبا نے بھی کمشنر مردان ڈویژن کو اپنے ایجاد کردہ آلات کے بارے میں بتایا۔
یونیورسٹی کے طلبا نے ایک ایسی وہیل چیئر بھی تیار کی ہے جو پیروں کے ساتھ ساتھ ہاتھوں سے بھی معذور افراد استعمال کرسکیں گے۔ یہ کرسی بلوٹوتھ اور سنسر کی مدد سے مریض کے ذہن کے تحت حرکت کرے گی۔
عادل باچا کا کہنا ہے کہ یہ وہیل چیئر اُن افراد کے لیے تیار کی گئی ہے جن کا جسم فالج کے باعث حرکت نہیں کرسکتا۔ عادل باچا نے کہا کہ یہ وہیل چیئر اُن لوگوں کے لیے زیادہ کارگر ثابت ہوگی جو بول بھی نہ پاتے ہوں۔