چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحفے میں ملا قیمتی قلم توشہ خانہ میں جمع کروا دیا

اعلامیے میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے قلم باب کعبہ کا تحفہ توشہ خانے میں جمع کرادیا اور خواہش ظاہر کی کہ یہ تحفہ سپریم کورٹ عجائب گھر میں رکھا جائے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی منظوری سے چیف جسٹس فائز عیسیٰ کو دیا گیا تحفہ سپریم کورٹ میوزیم میں رکھا جائے گا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحفے میں ملا قیمتی قلم توشہ خانہ میں جمع کروا دیا

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحفے میں ملنے والا قیمتی قلم ’باب کعبہ‘ توشہ خانہ میں جمع کروا دیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسیٰ نے چند روز قبل ملاقات کی تھی جس میں چیف جسٹس کو خوبصورت تحفہ ”قلم بابِ کعبہ“ دیا گیا تھا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی منظوری سے چیف جسٹس فائز عیسیٰ کو دیا گیا تحفہ سپریم کورٹ میوزیم میں رکھا جائے گا۔

سپریم کورٹ کے اعلامیے میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے قلم باب کعبہ کا تحفہ توشہ خانے میں جمع کرادیا اور خواہش کی کہ یہ تحفہ سپریم کورٹ عجائب گھر میں رکھا جائے۔

اعلامیے کے مطابق سیکرٹری ٹو نے چیف جسٹس کی خواہش کے بارے میں سیکریٹری کیبنٹ ڈویژن کو اس بارے میں خط لکھا تھا۔

سپریم کورٹ کے اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ سیکرٹری کابینہ نے وزیر اعظم شہباز شریف سے تحفہ سپریم کورٹ عجائب گھر میں رکھنے کی منظوری لی۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

خیال رہے کہ رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی نے 8 اپریل کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات میں انہیں قلم بابِ کعبہ کا تحفہ دیا تھا۔

واضح رہے کہ چند روز قبل وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دی تھی جس کے تحت اب تحائف وصول کرنے اُنہیں رکھ نہیں سکے گا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعدجاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق متعلقہ ترامیم کے تحت اب کسی بھی ریاست کی طرف سے ملنے والے تحائف کا باضابطہ ریکارڈ رکھا جائے گا۔ ان ترامیم کے تحت وہ شیلڈز، سوینیئرز اور اس طرح کے دیگر تحائف جو کہ وصول کنندہ اپنے پاس نہیں رکھے گا اُسے وصول کنندہ کے ادارے کی عمارت کے احاطے میں کسی بھی نمایاں جگہ پر رکھا جائے گا اور اس کا باقاعدہ ریکارڈ رکھا جائے گا۔

کتب کے تحائف جو وصول کنندہ اپنے پاس نہیں رکھے گا وہ وصول کنندہ کے دفتر یا کسی پبلک لائبریری میں رکھے جائیں گے اور اس کی باقاعدہ فہرست بنائی جائے گی۔  ایسے تحائف جو پاکستان کے قوانین کے تحت ممنوع ہیں اُنہیں کابینہ ڈویژن کی جانب سے قائم کی جانے والی کمیٹی کی موجودگی میں تلف کردیا جائے گا۔

ریاست کو ملنے والے تحائف کی درست مالیت کا تعین کرنے پر بھی خاص توجہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح توشہ خانہ کے تحائف کا تخمینہ لگانے والے نجی شعبے کے ماہر کے اعزازیہ میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔

یاد رہے پی ڈی ایم حکومت کے دور میں اس وقت کی وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ پالیسی 2023 کی منظوری دی تھی جس کے تحت صدر، وزیراعظم اور کابینہ ارکان سمیت دیگر سرکاری عہدیداروں پر 300 امریکی ڈالرز سے زائد مالیت کا تحفہ حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

اس پالیسی کے تحت کوئی بھی پبلک آفس ہولڈر 300 امریکی ڈالرز سے زائد مالیت کا تحفہ اپنے پاس نہیں رکھ سکے گا۔ 300 ڈالر سے کم کا تحفہ مروجہ طریقہ کار کے تحت رقم ادا کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔