ہمارے سامنے صرف قانون طاقتور ہے کوئی انسان نہیں،چیف جسٹس

ہمارے سامنے صرف قانون طاقتور ہے کوئی انسان نہیں،چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیراعظم عمران خان کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ  وزیراعظم طاقت ور کا طعنہ ہمیں نہ دیں، جس کیس کا طعنہ وزیراعظم نے ہمیں دیا اس کیس میں باہر جانے کی اجازت وزیراعظم نے خود دی۔


گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے نوازشریف کی بیرون ملک روانگی کے بعد تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ ملک میں طاقتور اور کمزور لوگوں کے لیے الگ الگ قانون ہے، چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ انصاف دے کر اس ملک کو آزاد کرائیں۔


  چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ایک بیان میں کہا اس طرح کے بیانات کے حوالے سے وزیرِ اعظم کو خیال کرنا چاہیے، عدلیہ اب آزاد ہے، ہم نے ایک وزیرِ اعظم کو سزا دی اور نااہل کیا، ایک آرمی چیف کے مقدمے کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان چیف ایگزیکٹو ہیں، ہمارے منتخب نمائندے ہیں، محترم وزیرِ اعظم کے وسائل فراہم کرنے کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں، وزیرِ اعظم صاحب کا اعلان خوش آئند ہے مگر ہم نے امیر غریب سب کو انصاف فراہم کرنا ہے، ججز اپنے کام کو عبادت سمجھ کر کرتے ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ عدلیہ میں خاموش انقلاب آگیا ہے، ہمارے سامنے صرف قانون طاقتور ہے کوئی انسان نہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزارتِ قانون نے بہت تعاون کیا، ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، نادرا نے جو تعاون کیا اس کے شکریے کے لیے الفاظ نہیں۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہائی کورٹ میں 15 فیصد رٹ پٹیشن دائر ہونا کم ہو گئی ہیں، پولیس ریفارمز کے حوالے سےبھی بہت کام کر رہے ہیں، ایک لاکھ کے قریب مقدمات جو عدالتوں میں آنے تھے وہ نہیں آئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ مثالیں آپ کے سامنےہیں، ہم صرف قانون کےتابع ہیں، سرکار سے نہ کوئی وسائل مانگے، نہ ججز نے قانون میں ترمیم کا کہا، ججز نے اپنی محنت اور لگن سے مقدمات کو نمٹایا۔

چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ ایک ماڈل کورٹ کی خاتون جج نے اپنی شادی مؤخر کردی کہ مقدمات نمٹا کر ہی شادی کروں گی، ججز کی لگن اور جذبے کا عالم دیکھ کر میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔