سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ اس وقت قسمت کی دیو ی پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف پر مہربان ہے۔ عدالتیں انتخابات سے قبل نواز شریف کو کلین چٹ دے دیں گی۔
نیا دور ٹی وی پر ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ قسمت نواز شریف کے ساتھ ہے۔ اس لیے اسے عدلیہ سے ریلیف مل رہا ہے اور اسٹیبلشمنٹ جو کبھی ان کے خلاف تھی اب ان کے حق میں ہے۔قسمت ہی مہربان ہوئی کہ اسٹیبلشمنٹ پھر نواز شریف کے ساتھ ہو گئی ہے۔ 2018 میں کہتے تھے کہ عمران خان 10 سال کا پراجیکٹ ہے اور اس ملک سے شریفوں کی سیاست ختم کر دی جائے گی۔ شریف خاندان کا پاکستان میں کوئی مستقبل نہیں ہے۔ آج صرف شریفوں کی لاٹری نکلی ہے باقی سارے رو رہے ہیں خواہ وہ خان ہے یا زرداری۔ لیول پلیئنگ فیلڈ تو صرف شریفوں کے لیے ہے۔ حالات 5 سال میں اتنے بدل گئے ہیں کہ قسمت کی دیوی نواز شریف پر مہربان ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کے خلاف سات سال سے فیصلے آرہے تھے لیکن اب میزیں الٹ دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے یہی اسٹیبلشمنٹ ان کے خلاف تھی۔ شریف خاندان کو قید کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی بیٹیوں کو گرفتار کیا گیا۔ ان کی جائیدادیں ضبط کی گئیں۔لیکن اب صورتحال بالکل مختلف ہے۔
مزمل سہروردی نے کہا کہ نواز شریف کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں ضمانت اس بات کا اشارہ ہے کہ دو سے تین ماہ میں اپیلوں میں ان کی سزائیں ختم ہو جائیں گی۔ انہیں پاکستان کی عدالتوں سے کلین چٹ مل جائے گی۔ ان کے پر لگا 'سزا یافتہ' کا دھبا ختم ہو جائے گا۔ اس وقت نواز شریف کا ستارہ عروج پر ہے۔ ان کے مقابل لوگ مشکلات میں آئیں گے۔ جب عمران خان پر مہربانیاں ہوئیں تو نواز شریف پر کڑا وقت تھا اب نواز شریف پر مہربانیاں ہیں تو عمران خان پر کڑا وقت ہے۔ انہوں نے اقتدار میں آنے کے لیے نواز شریف کو نااہل کروایا۔ اب وہ بھی نااہل ہو کر جائیں گے۔
مزمل سہروردی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو اڈیالہ جیل میں غیر معمولی سہولیات کی فراہمی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے معاملات اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ خراب ہیں، عدلیہ کے ساتھ نہیں۔خان صاحب آج بھی عدلیہ کے لاڈلے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جن ججوں نے عمران خان کو غیر آئینی ریلیف دیا ان کی پیشہ ورانہ بددیانتی کا احتساب ہونا چاہیے۔
ایک اور سوال کے جواب میں سہروردی نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے مقدمات کی سماعت اور عام انتخابات میں تاخیر کا اشارہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان 30 نومبر کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے گا۔
تجزیہ کار نے کہا کہ توقع ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملوں سے متعلق مقدمات کی سماعت فوجی عدالت میں ہوگی۔عسکری ٹاور اور ریڈیو پاکستان کی عمارتوں پر حملوں سے متعلق مقدمات کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوگی۔