اسے کوتاہی کہا جائے یا بد قسمتی لیکن بظاہر ایسا لگتا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کی پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ یا بی آر ٹی منصوبے سے باوجود کوششوں کے جان نہیں چھوٹ رہی بلکہ یہ منصوبہ اس کے لیے مسلسل بدنامی کا باعث بنتا جا رہا ہے۔
گزشتہ ماہ حيات آباد فيزتھری بس اسٹاپ کا ٹريک تنگ ہونے کی غلطی سامنے آنے کے بعد اسے کشادہ کرنے کيلئے 8 نئے پلرز بنانے کا آغاز کیا گیا تھا تو اب نکاسی آب کے نظام ميں ايک بار پھر تبديلی کردی گئی ہے۔
انجينئرزکی ناقص منصوبہ بندی سےپشاور کے یونیورسٹی روڈ پر نکاسی آب کی خامياں سامنے آنے کے بعد ايک کلوميٹر لمبے نالے کي تعمير کے لئے دوبارہ کھدائی شروع کردی گئی۔
https://twitter.com/SAMAATV/status/1174630939265294336?s=20
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی سنہری مسجد روڈ ، شعبہ بازار، گلبہاراور يونيورسٹی روڈ ٹريک کے ڈيزائن ميں بھی غلطياں سامنے آچکی ہیں۔
شہریوں کے مطابق 4 ماہ میں جتنی نئی پائپ لائن لائنز ڈالی گئی تھیں وہ سب توڑی جا رہی ہیں۔ شہر میں سیوریج کا نظام تباہ کردیا گیا ہے۔ 10 منٹ کی بارش کے بعد یونیورسٹی روڈ سیلاب کا منظر پیش کرنے لگ جاتا ہے۔
نجی ٹی وی نے منصوبے میں متعدد بار ردوبدل کیے جانے کے باعث بی آر ٹی کی لاگت میں ہونے والے اضافے سے متعلق جاننے کیلئے وزير اطلاعات خيبر پختونخوا شوکت يوسفزئی سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس حوالے سے لاعلمی کااظہار کیا۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ یہ کوئی عام پی سی ون نہیں بلکہ بی آر ٹی میں شامل ہے اس لیے اس کی لاگت سے متعلق ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
دوسری جانب قومي احتساب بيورو بھی منصوبے ميں بار بارتبديليوں اورلاگت میں 20 ارب روپے اضافے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ ٹرانسپورٹ سیکٹر کے حوالے سے پشاور بی آر ٹی، خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت کا سب سے پہلا پراجیکٹ ہے جو کہ کئی بار ڈیزائن میں تبدیلی اور منصوبے کی تکمیل سے متعلق متعدد ڈیڈ لائنز دیے جانے پر تنقید اور مذاق کا نشانہ بن رہا ہے۔
شہري بھی اس منصوبے میں تاخیر اور بار بارنقائص کی نشاندہی کوپی ڈی اے اورانجينئرزکی نااہلی قراردے رہے