گذشتہ روز سے اقتدار کے ایوانوں میں یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ مسلم لیگ نواز کے سابق سینئر رہنماء اور سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان پنجاب کے اگلے وزیراعلیٰ ہو سکتے ہیں کیوں کہ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو عہدے سے ہٹانے کا اصولی فیصلہ کر چکے ہیں۔
جیو نیوز نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ وفاق کے بعد صوبہ پنجاب میں بھی بڑے پیمانے پر تبدیلیاں ہونے جا رہی ہیں اور مسلم لیگ نواز کے منحرف رہنماء چودھری نثار علی خان جو عام انتخابات میں پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے رُکن منتخب ہوئے تھے لیکن انہوں نے حلف نہیں اٹھایا تھا جس کی انہوں نے کوئی وجہ بیان نہیں کی تھی لیکن اب وہ رواں ہفتے 24 اپریل کو پنجاب اسمبلی کا حلف اٹھائں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا تبدیلی کی ہوا تبدیل ہو چکی ہے؟
جیو نیوز نے چودھری نثار کے قریبی ذرائع کے حوالے سے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ چودھری نثار علی خان ہمیشہ سے صوبائی اسمبلی کے رُکن منتخب ہوتے رہے ہیں لیکن انہوں نے کبھی اس عہدے کا حلف نہیں اٹھایا۔
یاد رہے، 1985ء کے بعد یہ پہلا موقع ہو گا کہ وہ ممبر پنجاب اسمبلی کا حلف اٹھائیں گے۔
سیاسی حلقوں کی جانب سے ان کے اس فیصلے کو بہت زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے کیوں کہ ان کا ممبر پنجاب اسمبلی کی حیثیت سے حلف اٹھانا بلاوجہ نہیں ہے، اور بالخصوص جب وفاق کے بعد صوبہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں بھی تبدیلی کی بات کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھِیں: وزیراعظم عمران خان کا وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تبدیل کرنے پر غور
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر پنجاب میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی تبدیلی کا فیصلہ ہوتا ہے تو چودھری نثار علی خان وزارت اعلیٰ کے مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئیں گے کیوں کہ وہ بہتر منتظم تصور کیے جاتے ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ چودھری نثار علی خان کا وزیراعلیٰ پنجاب بننا مسلم لیگ نواز کے لیے ایک بڑا سیاسی دھچکا ثابت ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ چودھری نثار علی خان کا شمار اپوزیشن جماعت مسلم لیگ نواز کے صدر، قائد حزب اختلاف اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے قریبی ساتھیوں میں کیا جاتا رہا ہے اور ذرائع کے مطابق، ان کو اسٹیبلشمنٹ کا قرب بھی حاصل رہا ہے۔