قانون کی گرفت سے بچنے کے لیئے مافیا پی ڈی ایم جیسے اتحاد بناتا ہے: وزیر اعظم

قانون کی گرفت سے بچنے کے لیئے مافیا پی ڈی ایم جیسے اتحاد بناتا ہے: وزیر اعظم
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کسی معاشرے کی یہ پہچان نہیں ہوتی کہ وہاں امیر لوگوں کا رہن سہن کیسا ہے، معاشرے کی پہچان کمزور طبقے سے ہوتی ہے جبکہ طاقتور طبقہ قانون کی گرفت سے بچنے کے لیے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جیسے اتحاد بناتا ہے۔

نوشہرہ میں جلوزئی ہاؤسنگ اسکیم کے آغاز سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو معاشرہ اپنے کمزور اور غریب طقبے کا دھیان نہیں رکھ سکتا، دنیا کی تاریخ میں وہ معاشرہ ترقی نہیں کرسکا۔

انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ ریاست مدینہ کی بنیاد رکھ کر انسانی تاریخ میں انقلاب لے کر آئے جہاں قانون کی بالا دستی کی بنیاد رکھی گئی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے مدینے کی ریاست کو ماڈل بنا کر دنیا کے سامنے پیش کیا۔

عمران خان نے کہا کہ قانون کی بالادستی کا مطلب سمجھانا چاہتا ہوں جس کے بارے میں لوگوں کو سمجھ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون کی بالا دستی کا مطلب ہے کہ طاقتور کو قانون کی گرفت میں لے کر آنا جبکہ کمزور طبقے کو طاقتور سے تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طاقتور طبقہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے کہ اگر وہ ڈاکے بھی مارے تو کوئی گرفت نہ کرے۔ عمران خان نے کہا کہ طاقتور طبقہ قانون کے نیچے نہیں آنا چاہتا اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جیسا اتحاد بنایا جاتا ہے کہ قانون کی گرفت سے آزاد رہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ایسا طبقہ چوری، ڈاکا یا منی لانڈرنگ کرکے بھی کہتا ہے کہ آپ ہمیں قانون کی گرفت میں نہیں لا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح شوگر مافیا ہے، قیمتیں بڑھا کر پیسہ بناتے ہیں اور نہ وہ ٹیکس دیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر شوگر مافیا کے خلاف کوئی اقدامات اٹھائے جائیں تو بھی کہتے ہیں کہ ہم خاص لوگ ہیں۔ عمران خان نے زور دے کر کہا کہ قوم وسائل کی کمی سے نہیں بلکہ قانون کی بالادستی نہ ہونے کی وجہ سے غریب ہوتی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ انسان کی بنیادی ضرورت کو پورا کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ دھیاڑی دار طبقہ بھی اپنا گھر چاہتا ہے اور جب قدرتی آفات کی وجہ سے لوگ گھروں سے محروم ہوجائیں تو انہیں ایک چھت فراہم کرنا بہت ضروری ہوتا ہے کیونکہ سر پر چھت نہ ہونا سب سے بڑا خوف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جلوزئی میں منصوبے سے کم آمدنی والے طبقے کو گھر میسر آسکے گا۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت کے پاس اتنا پیسہ نہیں کہ ہر شخص کو گھر بنا کردیا جائے اس لیے بینکوں کے ذریعے قرضے دیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جو کرایہ گھر کی مد میں جاتا ہے اگر وہ قسط کی مد میں جائے گا تو ہاؤسنگ اسکیم کا گھر اس کا ہوجائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے قرض کی فراہمی کے لیے بینکوں سے معاہدے کیے ہیں تاکہ لوگ 3 فیصد مارک اپ کی بنیاد پر ہاؤسنگ اسکیم سے فائدہ اٹھا سکیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جونیجو کی اسکیم اس لیے ناکام ہوئی کیونکہ جہاں ہاؤسنگ اسکیم شروع کی گئی تھی وہاں لوگ رہنا نہیں چاہتے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ہاؤسنگ اسکیم میں تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ آبادی میں اضافے کے باعث شہر پھیلتے جارہے ہیں اور زرعی اراضی کم ہوتی جارہی ہیں۔