سندھ ہائی کورٹ میں سندھ بھر کے اسکولوں میں طالب علموں کو ڈیسک فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ اسپیشل سیکریٹری اسکول اینڈ ایجوکیشن عدالت میں پیش ہوئے.
حکومت کی رپورٹ میں اعتراف گذشتہ 8 سال سے بچوں کے لئے ایک ڈیسک بھی نہیں خریدی،سیکریٹری اسپیشل ایجوکشن کا اعتراف۔ صوبے بھر میں 16 لاکھ ڈیسکس کی ضرورت ہے۔ ہر سال بجٹ میں 6.6 ارب روپے مختص ہوتے ہیں۔ عدالتی حکم امتناع کے باعث ڈیسک نہیں خریدے۔ صوبے میں 16 لاکھ بچے اسکولوں میں زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ صوبے میں زیادہ تر اسکول بغیر ڈیسک کے ہیں۔ ڈیسک کی خریداری کے لئے 42 ارب روپے کی ضرورت ہے۔ جج نے افسران کے اس اعتراف پر کہ اسکولوں میں بچوں کے بیٹھنے کے لئے ڈیسک نہیں عدالت کے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اسکولوں کے نام پر صرف خالی عمارتیں ہیں اسکول کے نام پر بنائی گئی عمارتوں میں بچوں کے بیٹھے ڈیسک تک نہیں ہے۔
ایسی صورتحال میں وہ کلاس روم نظر نہیں آتے ہیں. کیا ہم بنیادی ضروریات کو فراموش کرکے بہتر تعلیم دے سکتے ہیں۔ کیا ہم اپنے بچوں کو بنیادی حقوق دینے میں ناکام نہیں رہے. کیا ہم مختص بجٹ کو استعمال کرنے میں ناکام نہیں رہے۔
ایسی صورتحال میں ہم اکیسویں صدی میں رہنے کے دعویدار بن سکتے ہیں رپورٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ فرنیچر کی عدم دستیابی کے باعث 16 لاکھ بچے زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے ہیں. زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے سے بچوں کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے.
سیکریٹری نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ کو بجٹ میں اضافے کی درخواست کی ہے. عدالت کی جانب سے اسکولوں کو ڈیسک فراہم کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔