سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کیا جائے اور میڈیا کے نمائندوں کو کوریج کی اجازت دی جائے تاکہ پوری دنیا کو معلوم ہو کہ ہو کیا رہا ہے۔ یہ مطالبہ کیا ہے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے۔
جیو نیوز کے مطابق اس مطالبے پر سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی یہ بتانے والے کون ہوتے ہیں کہ فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں ہونا چاہیے یا نہیں۔ سکیورٹی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی تسلی رکھیں، اگر اس معاملے پر ان کا ٹرائل ہوا تو وہ اوپن ہی ہو گا۔
اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کے بعد صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے جنرل فیض حمید کا کورٹ مارشل اوپن کورٹ میں کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ پر الزام کا معاملہ ہے اس لیے اس معاملے کو اوپن کورٹ میں چلایا جائے اور میڈیا کے نمائندوں کو بھی آنے کی اجازت دی جائے تاکہ پوری دنیا کو معلوم ہو کہ ہو کیا رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جنرل فیض حمید کے اوپن ٹرائل سے ملک کا فائدہ ہو گا اور پاکستان ترقی کرے گا۔
خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
بی بی سی اردو کے مطابق عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فیض حمید کے ساتھ ان کا تب تک ہی رابطہ تھا جب تک وہ ڈی جی آئی ایس آئی تھے۔ اس کے بعد سے ان کا جنرل فیض حمید سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جب کوئی ریٹائرڈ ہو جاتا ہے تو وہ ہیرو سے زیرو ہو جاتا ہے، اس کے پاس اختیارات نہیں ہوتے۔ جس کے پاس اختیارات نہیں، میں اس کے ساتھ کیسے رابطہ رکھوں گا۔
دوسری جانب جیو نیوز کے مطابق سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پی آئی آئی یہ بتانے والے کون ہوتے ہیں کہ فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں ہو گا یا نہیں۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر بانی پی ٹی آئی کا اس معاملے میں ٹرائل ہوا تو تسلی رکھیں وہ اوپن ہی ہو گا۔ یوں ساری دنیا کو پتہ چلے گا کہ بانی پی ٹی آئی کیا کرتا اور کیا کچھ کرواتا رہا ہے۔
یاد رہے سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید ٹاپ سٹی ہاؤسنگ سکیم کیس میں فوجی تحویل میں ہیں۔ ان کی تحویل سے متعلق بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پہلے تو کہا تھا کہ وہ جنرل فیض حمید کی گرفتاری سے خوف زدہ ہیں اور نا ہی ڈرے ہوئے ہیں تاہم بعد میں انہوں نے کہا تھا کہ فیض حمید کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ میرا ٹرائل ملٹری کورٹ میں کیا جا سکے۔
آج بھی عمران خان نے اسی خدشے کا اظہار کیا اور بولے کہ ملک میں کیسی جمہوریت ہے جہاں ایک سابق وزیر اعظم کا مقدمہ ملٹری کورٹ میں چلایا جا رہا ہے۔