اطالوی وزیراعظم نے عمران خان سے ثنا چیمہ کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا

اطالوی وزیراعظم نے عمران خان سے ثنا چیمہ کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا
گجرات کی مقامی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ثنا کے والد غلام چیمہ نے اپنی بیٹی کو گلا دبا کر مار دیا تھا تھا جبکہ اس کے بھائی عدنان چیمہ نے ثنا کو گرفت میں لے رکھا تھا تاکہ اس کا والد ثنا کا دم گھونٹ سکے۔

روم، اٹلی: اٹلی کے وزیراعظم جیوسپی کانٹی نے پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ثنا چیمہ کے قتل کی فوری تحقیقات اور اس کے قاتلوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان کی مقامی عدالت نے ثنا کے قتل میں ملوث ملزمان کو جن میں اس کا بھائی اور والد شامل تھے گذشتہ ہفتے رہا کر دیا تھا۔

اٹلی کے وزیر اعظم کی عمران خان کو بھیجے جانے والے خط کی کاپی نیا دور نے حاصل کر لی جس میں وزیراعظم کانٹی نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے مطالبہ کیا کہ اٹلی سے تعلق رکھنے والی ثنا چیمہ کے قتل کی فوری تحقیقات کروائی جائیں۔ کانٹی کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال ثنا کے قتل نے پوری اطالوی قوم کو افسردہ کر دیا تھا۔

گجرات کی مقامی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ثنا کے والد غلام چیمہ نے اپنی بیٹی کو گلا دبا کر مار دیا تھا تھا جبکہ اس کے بھائی عدنان چیمہ نے ثنا کو گرفت میں لے رکھا تھا تاکہ اس کا والد ثنا کا دم گھونٹ سکے۔ ملزمان نے بعد میں پولیس کے سامنے اعترافی بیان دینے کی بات کو جھٹلا دیا تھا۔ ثنا چیمہ کو بعد میں مقامی قبرستان میں دفن کر دیا گیا تھا اور اس کے خاندان کا کہنا تھا کہ ثنا کی موت قدرتی تھی جبکہ روزنامہ جیورنالے ڈل بریسیکا کی صحافی اینا ڈئیلا موریٹا نے یہ خبر بریک کی کہ ثنا کو اس کی اپنی فیملی نے غیرت کے نام پر قتل کیا تھا۔



اینا اور اس کے ساتھی اینڈریو سیٹاڈنی، ایمینیول گالی سی اور ایڈیٹر ان چیف ننزیا ویلینی نے روزنامہ ڈیلی ٹائمز سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پاکستانی پولیس اور فورنزک ماہرین کی فوری تفتیش کے باعث وہ پر امید تھے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستانی میڈیا نے اس قتل کی بھرپور کوریج کر کے بہت اچھا کام انجام دیا۔ اینا نے یہ بھی بتایا کہ ان کی خبر کا ذریعہ پاکستانی نژاد اطالوی باشندہ تھا اور اس کی تفصیلات پر زیادہ بات نہیں کی۔ لیکن گذشتہ ہفتے ثنا کے قتل میں نامزد تمام مرکزی ملزموں کو عدالت سے بری کیے جانے کے بعد ثنا کے دوست اور اس سے ہمدردی رکھنے والے بےحد پریشان ہیں۔ ثنا کے دوست پاکستانی اطالوی شہریوں نے 26 سالہ پاکستانی نژاد اطالوی شہری ثنا کے قتل کے خلاف اس کے شہر بریسشیا میں مظاہرہ بھی کیا۔ مظاہرین کے مطالبات کے باعث پاکستانی حکام نے فوری ایکشن لیتے ہوئے ثنا کی قبر کشائی کر کے لاش کو فورینزک تحقیقات کیلئے بھجوایا جس کے نتیجے میں ثنا کی موت سے متعلق شکوک و شبہات پیدا ہو گئے۔



ثنا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے پتہ چلا کہ اس کو گلا دبا کر مارا گیا تھا اور گلے کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی جو اس کی پرتشدد موت کی جانب اشارہ دے رہی تھی۔ اس کے علاوہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے مطابق ثنا کے گلے میں سبز مرچوں کے ٹکڑے بھی پائے گئے۔ رپورٹ میں ثنا کی موت کی وجوہات اس سے قطعاً مختلف تھیں جو کہ اس کے خاندان نے بیان کیں۔

بریسیکا جو کہ اٹلی کے علاقے لمبارڈی کا قصبہ ہے وہاں اٹلی میں پاکستانیوں کی سب سے زیادہ تعداد مقیم ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہاں ایک لاکھ تیس ہزار پاکستانی رہائش پذیر ہیں۔ فورنزک رپورٹ میں ثنا کی موت کے بارے میں درج وجوہات نے اٹلی اور یورپ میں پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل اور پاکستانی خواتین کے ااستحصال پر مباحث کو جنم دیا۔ چند سال پہلے اسی قصبے سے تعلق رکھنے والی ایک مقامی لڑکی حنا سلیم کو اس کے باپ نے "مغربی طرز زندگی" اپنانے کے باعث قتل کر دیا تھا۔