اٹلی میں شادی سے انکار پر مبینہ طور پر 18سالہ لڑکی ثمن عباس کو قتل کردیا گیا ہے۔ پولیس کو گھر والوں پر شبہ ہے، جب کہ سوسائٹی میں لڑکی کے ساتھ خیر سگالی کا اظہار کیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، اٹلی میں پولیس کو 18 سالہ لڑکی کی لاش کی تلاش ہے ، جسے مبینہ طور پر لڑکی کے گھر والوں نے شادی سے انکار پر قتل کردیا ہے۔ اطالوی پولیس گزشتہ کئی ہفتوں سے ایک اٹھارہ سالہ پاکستانی لڑکی کے گم ہوجانے پر تفتیش کر رہی تھی ۔
لڑکی نے کچھ ماہ جس کے بعد اطالوی محکموں نے اس لڑکی کو اپنی تحویل میں لے لیا تھا ۔ لیکن گزشتہ ماہ وہ اپنے والدین سے ملنے واپس آئی تھی جس پر بظاہر یہ لگتا تھا کہ ا س کی اپنے والدین اور رشتہ داروں سے صلح ہو گئی تھی لیکن اس کے بعد وہ ثمن عباس کہاں گئی کسی کو نہیں پتہ تھا ۔
رپورٹ کے مطابق شمالی قصبے نوویلارا میں رہائش پذیر ثمن عباس نے گزشتہ برس اپنے خاندان کے جبری شادی کے خلاف بغاوت کی تھی اور پولیس میں اپنے والدین کے خلاف شکایت کی تھی کہ اس کے والدین اس کی شادی زبردستی پاکستان میں کسی سے کرنا چاہتے تھے وہ گھر سے شیلٹر ہوم منتقل ہوگئی اور اطالوی قوانین کے مطابق اسکی عمر 18 ہونے کے بعد 11 اپریل کو اپنے والدین کے پاس چلی گئی۔
معمول کی کاروائی اور کچھ دستاویزات پر دستخط کرنے کے لئے جب پولیس افسران نے 5 مئی کو ان کے گھر کا دورہ کیا تو وہاں کوئی موجود نہیں تھا تو پھر پولیس نے تفتیش شروع کردی۔ تفتیش کے دوران پولیس کو معلوم ہوا کہ لڑکی کے والدین اس لڑکی کے بغیر پاکستان جاچکے ہیں اور سیکیورٹی کیمرے سے حاصل ہونے والی تصاویر سے انہیں حالات کی سنگینی کا خدشہ پیدا ہوا۔ جس میں 29 اپریل کو 5 افراد کو گھر سے بیلچے اور ٹوکریوں کے ساتھ جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا اور پھر تقریباً ڈھائی گھنٹے کے بعد واپس آتےہیں۔ پولیس نے پانچوں افراد کو خاندان کے ارکان کے طور پر پہچان لیا اور شبہ ظاہر کیا ہے انہوں نے قتل بھی کیا ہے۔
پولیس کے مطابق انہیں 'ان تمام افراد پر شبہہ ہے کہ انہوں نے جرم میں حصہ لیا جبکہ پولیس لاپتہ ہونے والی لڑکی ثمن عباس کو فارم لینڈی تلاش کر رہی ہے۔ پولیس افسر کا کہنا تھا کہ کیرابنیری میں تالاب، نہروں اور گرین ہاوسز میں تلاش کا کام جاری ہے۔
https://twitter.com/Tg3web/status/1398707106149289992
مبینہ مقتولہ لڑکی ثمن کے والدین پاکستان چلے گئے تھے اور خیال کیا جا رہا تھا کہ شاید اسے بھی زبردستی پاکستان لے گئے ہوں لیکن کچھ دن پہلے ایک سی سی ٹی وی کیمرہ سے ملنے والی ویڈیو پر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا پولیس نے موقف اپنایا تھا کہ اس ویڈیو میں نظر آنے والے تین نوجوان اس کے مبینہ قاتل ہو سکتے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق لڑکی کے ایک رشتے دار کو فرانس پولیس کی مدد سے گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ اسکے والدین سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان آ چکے ہیں جبکہ انکی بیٹی بیلجئم چلی گئی ہے تاہم انہوں نے اس لڑکی سے بات کروانے سے انکار کر دیا جبکہ ذرائع کے مطابق اٹلی میں مقیم پاکستانی خاندان کا اٹلی واپسی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
اطالوی سوسائٹی میں ثمن کے قتل پر گہرے غم و غصے کی فضا پائی جا رہی ہے اور شہر میں مظاہرے شروع ہوچکے ہیں جس میں اس کے ساتھ خیر سگالی کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔ پولیس نے لڑکی کے والدین پر قتل کا مقدمہ قائم کر کے تفتیش شروع کردی ہے۔
خیال رہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے غیرت کے نام پر قتل کا ایسا ہی مگر کچھ مختلف نوعیت کا واقعہ اپریل 2018 میں پیش آیا جب اٹلی سے پاکستان آنے والے لڑکی ثناء چیمہ کو اہل خانہ نے پاکستان میں قتل کیا۔ علاوہ ازیں اٹلی میں ہی مقیم ایک پاکستانی خاندان کی لڑکی کو گھر میں قید رکھا گیا جس کے مبینہ طور پر کسی بھارتی لڑکے سے تعلقات کا انکشاف ہوا تھا۔