کیا نواز شریف کے قریبی ساتھی ہارون اختر پاکستان کے نئے ایف بی آر چیئرمین ہوں گے؟

کیا نواز شریف کے قریبی ساتھی ہارون اختر پاکستان کے نئے ایف بی آر چیئرمین ہوں گے؟
سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کے الزامات کے ساتھ بہت بے آبرو کر کے ان کے عہدے سے ہٹوایا گیا تھا۔ ان مقدمات کے دوران ہی اکتوبر 2017 میں وہ علاج کی غرض سے لندن تشریف لے گئے تھے اور پھر چند روز بعد اس وقت کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے انہیں لمبی رخصت کی اجازت دے دی تھی۔

تاہم، تحریک انصاف حکومت معیشت کو سنبھالنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے اور اب ایک بار پھر کچھ لوگوں کو اسحاق ڈار کی یاد بہت شدت سے ستانے لگی ہے۔ نیا دور کے قریبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ایک انتہائی اہم شخصیت کی جانب سے اسحاق ڈار کو یہ پیغام بھجوایا گیا تھا کہ وہ بجٹ برائے مالی سال 2020 تا 21 کے لئے حکومت کی مدد کر دیں۔

ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار کو پیغام دیا گیا تھا کہ وہ معیشت کو سنبھالنے میں ملک کی مدد کریں لیکن اسحاق ڈار نے یہ کہہ کر معذرت کر لی ہے کہ حالات اس قدر دگرگوں ہیں کہ انہیں ٹھیک کرنے میں کئی سال لگ جائیں گے اور وہ اس وقت تک اس کام میں ہاتھ نہیں ڈالیں گے جب تک انہیں مکمل یقین ہو کہ انہیں ان کی مرضی کے مطابق کام کرنے دیا جائے گا۔



اسحاق ڈار کے انکار کے بعد اب سابق وزیر اعظم نواز شریف ہی کے ایک اور قریبی ساتھی کو پیغام بھجوایا گیا ہے کہ وہ حکومت کی اس سلسلے میں مدد کریں، اور اس کے لئے انہیں ان کے سابقہ عہدے ’خصوصی مشیر برائے خزانہ‘ کی پیشکش بھی کی گئی ہے اور ایف بی آر چیئرمین کے عہدے کی بھی۔

ذرائع نے نیا دور کو بتایا ہے کہ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو شبّر زیدی کے ’کام روک دینے‘ کے بعد سے حکومت کو ان کی جگہ ایک نئے چیئرمین کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں تین نام سامنے آ رہے ہیں۔ ان تین میں سے دو افراد نواز شریف دور میں کلیدی عہدوں پر رہ چکے ہیں۔

پہلا نام ہے طارق پاشا کا، جو کہ اسحاق ڈار کے معتمدِ خاص سمجھے جاتے تھے اور مسلم لیگ نواز کے گذشتہ دور میں ایف بی آر کے چیئرمین بھی رہے ہیں۔

احمد مجتبیٰ میمن کا نام گذشتہ برس بھی چیئرمین ایف بی آر کے لئے سامنے آیا تھا لیکن بعد میں یہ عہدہ شبّر زیدی کو دے دیا گیا تھا۔


دوسرا نام مجتبیٰ میمن کا ہے، جو کہ مشیرِ خزانہ عبدالحفیظ شیخ کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔

جب کہ تیسرا اور اب تک کا سب سے مضبوط نام سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خصوصی مشیر برائے خزانہ ہارون اختر کا ہے۔

ذرائع نے نیا دور کو بتایا ہارون اختر نے اس حوالے سے مسلم لیگ نواز کی اعلیٰ قیادت سے بھی اجازت طلب کی تھی اور اعلیٰ قیادت کی جانب سے انہیں بتا دیا گیا تھا کہ انہیں اس فیصلے پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

تاہم، نیا دور کی معلومات کے مطابق ہارون اختر کے انہوں نے جب اس سلسلے میں اپنے بھائی ہمایوں اختر خان اور دیگر قریبی ساتھیوں سے مشورہ کیا تو انہیں سب نے یہی مشورہ دیا کہ وہ یہ قدم اٹھانے سے پہلے اچھی طرح سوچ لیں کیونکہ معیشت کو سنبھالا دینا اس وقت انتہائی مشکل ہے اور اگر ایک بار ان پر ناکامی کا ٹھپہ لگ گیا تو وہ آئندہ مسلم لیگ نواز کی حکومت میں بھی کسی اہم عہدے کے لئے اہل نہیں رہیں گے۔



معلومات کے مطابق اس موقع پر ہمایوں اختر خان نے بھی ہارون اختر کو یہی مشورہ دیا کہ وہ اس وقت حکومت سے دور رہیں کیونکہ فی الحال ہمایوں اختر خود تحریک انصاف کے ساتھ ہیں اور اگر ہارون اختر بھی اس وقت معاشی بہتری لانے میں ناکام ہو جاتے ہیں تو اگلی حکومت میں دونوں ہی بھائی اقتدار کے ایوانوں سے باہر ہو جائیں گے۔

واضح رہے کہ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے 11 فروری کو جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ استعفا نہیں دے رہے لیکن فی الحال ان کے لئے کام کرنا ممکن نہیں۔

ویب ایڈیٹر

علی وارثی نیا دور میڈیا کے ویب ایڈیٹر ہیں.