اسلام آباد: نوٹیفیکیشن کے مطابق کمیشن انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت قائم کیا گیا ہے، 12 رکنی کمیشن کے سربراہ ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر ہوں گے۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق کمیشن 6 ماہ میں رپورٹ مکمل کرے گا جبکہ وزیر اعظم کو کمیشن کی مدت میں اضافے کا اختیار حاصل ہے، کمیشن ماہانہ بنیاد پر وفاقی حکومت کو کارکردگی رپورٹ پیش کرے گا۔
کمیشن 2008 تا 2018 حکومتی قرضوں کی تحقیقات کرے گا، کمیشن میں اسٹیٹ بینک، ایم آئی، آئی بی، ایس ای سی پی کے نمائندے شامل ہوں گے،کمیشن میں آئی ایس آئی، نیب، ایف آئی اے، اے جی پی آر کے نمائندے شامل ہوں گے۔
نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ کمیشن 2008 تا 2018 تک جاری اخراجات، ترقیاتی منصوبوں کی تحقیقات کرے گا، کمیشن قرضوں کی ذمہ داریوں کے ایکٹ 2005 کی خلاف ورزی کی تحقیقات کرے گا، کمیشن سرکاری فنڈز کے ذاتی استعمال کی تحقیقات کرے گا۔
یادرہے وزیراعظم عمران خان نے بجٹ کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا 10 سال میں قرضہ 24 ہزار ارب تک پہنچنے کی تحقیقات کے لئے اپنی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا ہائی پاورڈ کمیشن میں آئی ایس آئی، ایف آئی اے، نیب، ایف بی آر اور ایس ای سی پی شامل ہوں گے۔
بعد ازاں وزیر اعظم کی زیر صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ انکوائری کمیشن انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت قائم کیا جائے گا، کمیشن میں ایس ای سی پی، آڈیٹر جنرل آفس اور ایف آئی اے کے حکام بھی شامل ہوں گے، یہ کمیشن 10 سالوں میں لیے گئے قرضوں کی تحقیقات کرے گا، 2008 سے 2018 تک 24 ہزار ارب کے قرضے کی تحقیقات ہوں گی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ کمیشن مختلف وزراتوں میں استعمال کی گئی رقم کی تحقیقات کرے گا، کمیشن یہ بھی دیکھے گا کہ عوام کے پیسے کا غلط استعمال تو نہیں ہوا، غیر ملکی سفر اور بیرون ملک علاج پر آنے والے اخراجات کی بھی تحقیقات ہوں گی۔