وزیراعظم کا اربوں روپے قرضوں کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا اعلان

وزیراعظم کا اربوں روپے قرضوں کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا اعلان
وزیر اعظم عمران خان نے 10 سال میں 24 ہزار ارب کے قرضوں کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیشن بنانے کا اعلان کردیا۔

قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ انکوائری کمیشن کے ذریعے دس سال میں لیے گئے قرضے کی تحقیقات کی جائے گی جس میں انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے)، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) اور انٹیلیجنس ادارے آئی ایس آئی کے نمائندے شامل ہوں گے۔


انہوں نے کہا کہ انکوائری کمیشن کے ذریعے پتا لگائیں گے، یہ 24 ہزار ارب روپے کا قرضہ کیسے چڑھا، قوم کو پتا ہونا چاہیے کہ انہوں کے ملک کےساتھ کیا کیا، میری جان بھی چلی جائے ان چوروں کو نہیں چھوڑوں گا، پاکستانی قوم کا مجھ پر اعتماد ہے، ایف بی آر کو ٹھیک کروں گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کسی کے دبائو میں آ کر این آر نہیں دونگا۔ ملک آج این آر او کی قیمت ادا کر رہا ہے۔ بلیک میلنگ میں نہیں آؤں گا۔ ملک مستحکم ہو گیا اب ان کے پیچھے جائوں گا۔ ان لوگوں کو شرم نہیں کہ پاکستانیوں کے کیا حالات ہیں۔ تحریک انصاف حکومت کی طرف سے پیش کیا گیا بجٹ نئے پاکستان کے نظریے کا عکاس ہے۔پاک فوج نے قربانیوں کے باوجود رضاکارانہ بجٹ میں اضافہ نہیں لیا اس پر انہیں خراج تحسین اور سیلوٹ پیش کرتا ہوں۔

قوم سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے بیرون ملک اکاؤنٹس کا پتہ لگا لیا ہے، صرف دس ارب ڈالر پاکستانیوں کے باہر پڑے ہیں، کسی نے منی لانڈرنگ کے حوالے سے نہیں روکا۔ انہوں نے اپنے دور حکومت میں منی لانڈرنگ کی۔ مشرف کے 8 سالہ دور میں صرف دو ارب ڈالر کا مقروض ہوا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چیئر مین ایف بی آر شبر زیدی اور میں ملکر کام کریں گے، ایف بی آر کو ٹھیک کروں گا۔ پاکستان میں پیسے اکٹھے کر کے دکھاؤں گا، ادارے کے مسائل حل کروں گا۔ بیرون ملک پاکستانیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ملک کو مسائل سے نکالیں، ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھا لیں، 30 جون کے بعد سب کچھ ضبط ہو جائے گا۔ لہٰذا قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ اس کا فائدہ اٹھا لیں۔ ملک میں دس ہزار ارب روپے آرام سے اکٹھا کر لیں گے۔ ان پیسوں سے غربت سے عوام کو نکال سکتے ہیں، ہسپتال، انفراسٹرکچر اور سکول بھی بنا سکتے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے دو این آر او لیکر ملک کو مقروض کیا اور بیدردی سے لوٹا۔ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور دیگر ہمارے خلاف اکٹھے ہو گئے ہیں۔ 90 کی دہائی میں دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کو غلط کہتے تھے۔ کوئی سوچ نہیں سکتا تھا کہ بڑے بڑے سیاستدان جیلوں میں جائینگے۔ نوازشریف پر پانامہ کیس ہم نے نہیں بنائے، آصف زرداری کیخلاف جعلی اکاؤنٹس بھی تحریک انصاف کی حکومت نے نہیں بنائے، یہ 2016ء میں سابق وزیر داخلہ چودھری نثار نے بنائے۔

ان کا کہنا تھا کہ '(ن) لیگ اور پیپلز پارٹی نے میثاق جمہوریت پر دستخط کیے اور دونوں نے کھل کر کرپشن کی، 2008 کے بعد ملک پر جو قرضہ چڑھا اس کی وجہ دونوں جماعتوں کی کرپشن ہے، جبکہ (ن) لیگ نے 10 سال میں 4 کمپنیوں سے 30 کمپنیاں بنائیں۔'

وزیر اعظم نے کہا کہ 'میثاق جمہوریت سے دونوں جماعتوں نے طے کیا تھا ایک دوسرے کومدت پوری کرنے دیں گے، دونوں جماعتوں نے کرپشن کر کے پیسہ ہنڈی کے ذریعے باہر بھجوایا، جبکہ زرداری کی 100 ارب روپے کی منی لانڈرنگ سامنے آئی، باہر سے پیسے بھیجنے والا کوئی فالودہ والا نکلا، جعلی اکاؤنٹس استعمال کیے گئے، ایک خاتون 5 لاکھ ڈالرز باہر لے جاتے ہوئے پکڑی گئی، جبکہ اقامے بھی منی لانڈرنگ کے طریقے تھے۔'

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے مسائل اتنے ہیں کہ آٹھ ماہ کے دوران صرف آٹھ چھٹیاں کیں۔ اپوزیشن والے افراتفری پھیلا رہے ہیں کہ ملک برباد ہو رہا ہے۔ کہتے تھے روپیہ گر رہا ہے، یہ لوگ نالائق ہیں۔ ان کو کہنا چاہتا ہوں میرے اوپر پریشر ختم ہو گیا ہے۔ 

خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے مالی سال 20-2019 کے لیے 70 کھرب 22 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا ہے۔