پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے قومی احتساب بیورو ( نیب) کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کر دیا۔
سابق صدر نے احتساب عدالت میں پیشی کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا، ہم نیب کا بائیکاٹ نہیں کریں گے بلکہ اسے تھکائیں گے کیوں کہ اگر بائیکاٹ کیا تو کہا جائے گا کہ ہم قانون کا احترام نہیں کرتے۔
سابق صدر سے جب چیئرمین نیب کے ٹیلی ویژن پر دیے گئے انٹرویو سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا، چیئرمین نیب کا عہدہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو ٹی وی چینل پر آکر انٹرویو دینے کی اجازت نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا، وہ چیئرمین نیب کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔
پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے منی لانڈرنگ کے الزام میں نیب کی جانب سے گرفتاریوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، 80 سالہ بوڑھوں کو بھی عدالت میں گھسیٹا جا رہا ہے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا، ملزموں کے خلاف جرم ثابت نہیں ہوتا لیکن انہیں ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا جاتا ہے۔
سابق صدر نے کہا، بوڑھوں کو جیلوں میں ڈالو اور اس کے ساتھ ساتھ معیشت بھی چلائو تو یہ کس طرح ممکن ہے؟
ان سے جب یہ استفسار کیا گیا کہ حکومت ایک افطار ڈنر سے پریشان ہو گئی ہے تو انہوں نے کہا، ابھی تو ابتدائے عشق ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل سابق صدر نے نیب کی کارروائیوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا، نیب اور معیشت کا ایک ساتھ چلنا ممکن نہیں، انہوں نے موجودہ حکومت کی ایمنسٹی سکیم پر بھی تنقید کی تھی۔
سابق صدر کے بیان کے چند روز بعد ہی چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا، میں نے جب سے چیئرمین نیب کا عہدہ سنبھالا ہے، کبھی اپنی ذات پر ہونے والی تنقید پر کوئی گلہ نہیں کیا کیوں کہ مجھے معلوم ہے کہ اس طرح کے کاموں میں ایسا ہی ہوتا ہے لیکن گزشتہ دو تین روز سے صورت حال ٹھیک نہیں ہے جس پر نیب کے چیئرمین کی حیثیت سے میرا خاموش رہنا ادارے کے مفاد میں نہیں ہے۔
انہوں نے سابق صدر کے بیان کے جواب میں کہا، یہ بلند بانگ دعویٰ کیا گیا ہے کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ چلتے رہے ہیں اور چلیں گے لیکن نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔