وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے عید کی چھٹیاں شروع ہونے سے قبل ایک اہم پریس کانفرنس میں کرونا وائرس سے متعلقہ احتیابی تدابیر اور انتظامی معاملات پر بات کی ہے۔ تاہم وہ اس پریس کانفرنس میں ہمیشہ کی طرح کرونا وائرس کو لے کر جہاں سنجیدہ نظر آئے وہاں انہوں نے بظاہر وفاق پر کرونا کے حوالے سے اعدود و شمار کی مس رپورٹنگ بلکہ فراڈ کا الزام لگایا ہے۔ اور یہ پہلی بار ہے کہ کسی صوبے کے وزیر اعلیٰ کی جانب سے ایسا سنگین الزام لگا ہو گو کہ اس سے قبل پنجاب حکومت اور وفاق پر ایسے الزامات صحافتی رپورٹس میں لگتے رہے ہیں۔ تفصیل کے مطابق کسی کا نام لیے بغیر مراد علی شاہ نے پریس کانفرنس ختم کرنے سے پہلے کہا کہ کرونا کے حوالے سے غلط رپورٹنگ ہوئی ہے۔ کسی کا لقمہ دینے پر انھوں نے کہا یہ صرف ’مِس رپورٹنگ‘ نہیں بلکہ ’فراڈ‘ ہوا ہے۔
بظاہر ان کا اشارہ وفاق کی جانب تھا لیکن انھوں نے کہا کہ وہ فی الحال اس معاملے کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتے۔
انھوں نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن سے ہمیں بہت فائدہ ہوا۔ 26، 27 فروری کو بنائی ٹاسک فورس نے جو قدم اٹھائے ان سے بہت فائدہ ہوا اور انھیں اقدامات کی دیگر صوبوں نے پیروی کی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ گنجان آباد شہروں مںی وبا پھیلتی ہے، یہ بات سب کو معلوم ہے۔ لیکن انھوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ اس عید پر وہ اپنے گاؤں نہ جائیں کیونکہ اگر وہاں یہ وبا پھیل جاتی ہے تو بہت نقصان ہو سکتا ہے۔
وزیر اعلٰی سندھ مراد علی شاہ نے پریس کانفرنس کے دوران سوالات لینے سے انکار کر دیا اور بظاہر گلا خشک ہونے کی وجہ سے وہ پریس کانفرنس کے دوران بار بار اپنا گلا صاف کرتے رہے۔
انھوں نے عوام سے اپیل کی کہ قومی سطح پر یہ عید سادگی سے منائی جائے اور کوئی بھی نئے کپڑے نہ بنائے۔ انھوں نے کہا ’میری خواہش ہے کہ عید کے حوالے سے ایک قومی بیانیہ سامنے آئے۔ لیکن میں صرف اپنے صوبے کے لوگوں سے کہہ سکتا ہوں۔ اور کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ جب اسمبلی کا سیشن بلایا جائے گا تو وہ بتائیں گے کہ کس نے کس کس موقع پر کرونا کے خلاف اقدامات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے۔
وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ان پر اکثر تنقید ہوتی ہے کہ وہ کڑی باتیں کرتے ہیں لیکن وہ تو صرف حقیقت بتانے میں یقین رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عید آ رہی ہے اور عید کے موقعے پر لوگ ایک دوسری سے ملتے ہیں اور مٹھائیاں اور تحفے بانٹتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس عید پر ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ پیرامیڈیکل سٹاف کو عید کا تحفہ دیا جائے اور گھروں میں رہا جائے۔