سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست ایڈووکیٹ میاں داؤد کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن اور پارٹی رہنما شعیب شاہین کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست کے ساتھ رؤف حسن اور شعیب شاہین کے توہین آمیز انٹرویوز کے ٹرانسکرپٹس بھی منسلک ہیں۔
میاں داؤد ایڈووکیٹ نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ پی ٹی آئی کے رہنما باقاعدگی سے اعلیٰ عدلیہ کو بدنام کررہے ہیں۔ رؤف حسن اور شعیب شاہین نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کیخلاف نازیبا زبان استعمال کی اور مجرمانہ منصوبے کے تحت ججز کو سکینڈلائز کر رہے ہیں۔ رؤف حسن کا چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ٹاؤٹ کہنا عدلیہ کو سکینڈلائز کرنا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ رؤف حسن نے بے بنیاد الزامات لگا کر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی کو بھی سکینڈلائز کیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور چیف جسٹس عامر فاروق کے خلاف پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے مہم چلائی جا رہی ہے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
درخواستگزار نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے دونوں رہنماؤں کے بیانات آئین کے آرٹیکل 204 کی خلاف ورزی ہیں۔ تحریک انصاف مجرمانہ منصوبے کے تحت عوام کے عدلیہ پر اعتماد کو تباہ کر رہی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے عمران خان کیخلاف تسلیم شدہ توہین عدالت پر کارروائی آگے نہیں بڑھائی۔ عمران خان کیخلاف کارروائی آگے نہ بڑھانے سے PTI کو توہین آمیز بیانات دینے کا حوصلہ ملا۔ سپریم کورٹ نے عمران خان کو توہین عدالت کیس میں سزا دی ہوتی تو آج یہ نوبت نہ آتی۔ ماضی میں سپریم کورٹ نے ججز کو سکینڈلائز کرنے پر سیاستدانوں کو سزائیں سنائیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا اور ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال نے بھی تحریک انصاف کے طرز کی پریس کانفرسز کیں۔ سپریم کورٹ کا فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کے خلاف توہین عدالت پر شوکاز کرنا احسن اقدام ہے۔
درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن اور شعیب شاہین کے خلاف آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا اور ایم کیو ایم رہنما مصطفیٰ کمال نے گزشتہ ہفتے عدلیہ مخالف پریس کانفرنسز کی تھیں جس پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے کر دونوں رہنماؤں کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔ عدالت نے 18 مئی کو کیس کی سماعت کرتے ہوئے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے اور 2 ہفتے کے اندر توہین عدالت کے نوٹسز کے جواب دینے کا حکمنامہ جاری کیا تھا۔