سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ آئین پوری وضاحت سے بیان کرتا ہے دو ٹوک کہتا ہے مقدس وہ ہی ہے جو آئین کی پاسداری کرے، آئین کی دیواریں پھلانگنے والا آئین کا مجرم ہے،ملک کا غدار ہے۔
سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ نے انسانی حقوق کی ممتاز وکیل عاصمہ جہانگیر کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ "آج کے جبر اور گھٹن زدہ ماحول میں ان کی بہت کمی محسوس ہو رہی ہے۔ عاصمہ جہانگیر ایک تحریک کا نام ہے انہوں نے زندگی کی آخری بات فون پر مجھ سے کی تھی۔"
ان کے مطابق ججوں سے من پسند فیصلے لیے جا رہے ہیں ووٹ کو عزت نہیں مل رہی، یہاں منتخب حکومت کے خلاف دھرنے کرائے جاتے ہیں۔
نوازشریف نے کہا کہ اعلی عدلیہ کے جج فون کال پر سزائے دلواتے ہیں، ان حالات میں ملک کیونکر برباد نہیں ہوگا،کیا عدالتوں نے فوجی ڈکیٹیٹروں کو آئین میں تبدیلی کی اجازت نہیں دی۔ کیا عدلیہ نے فوجی ڈکیٹیٹروں کو آئین کو کاغذ کا ٹکڑا کہنے پر روکا گیا۔فیصلہ کرنا ہے کیا اندھے گونگے بہرے بن کے رہنا ہے کیا ہم بھیڑ بکریاں ہیں۔
انہوں وکلا برادری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی کی جدوجہد ہو یا آزادی اظہار رائے خطرے میں ہو، وکلا برادری ہراول دستہ بن کر میدان میں موجود رہی ہے اور آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں وہ بدقسمتی سے تاریخ کا فیصلہ کن موڑ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم میں گہری ہوتی مایوسی اور بے بسی اس وقت سب سے خطرناک پہلو ہے، تاریخ گواہ ہے جب قومیں مایوسی کے دلدل میں دھنستی ہیں تو پھر اس قوم کی بقا کے سوالات جنم لینا شروع ہو جاتے ہیں.
مسلم لیگ(ن) کے قائد نے کہا کہ آج 74سالوں کے بعد قوم پھر سے سوالات اٹھا رہی ہے اور آج پاکستان کے 22کروڑ عوام کو یہ جوابات درکار ہیں، اگر عوام کو ان کے بنیادی سوالات کے جواب نہیں ملے گا تو مسائل حل نہیں ہوں گے۔