خاور مانیکا کا انٹرویو، اب عمران خان کو  ریاست مدینہ کا نام نہیں لینا چاہیے :نواز شریف 

صحافی نے پوچھا کہ کیا اب عمران خان کا اصل چہرہ سامنے آ گیا ہے، وہ کیا گل کھلاتے رہے؟ اس پر نواز شریف نے کہا کہ میں نے تو کہا ہے کہ جو باتیں انہوں نے کی ہیں پھر اس کے بعد ریاست مدینہ کا نام نہیں لینا چاہیے۔

خاور مانیکا کا انٹرویو، اب عمران خان کو  ریاست مدینہ کا نام نہیں لینا چاہیے :نواز شریف 

مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف  نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کے انٹرویو پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ انہوں نے کہہ دیا ہے اس کے بعد ریاست مدینہ کا نام نہیں لینا چاہیے۔

تفصیلات کے مطابق قائد مسلم لیگ ن نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیلوں پر سماعت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔  عدالت میں   نواز شریف سے میڈیا سے مختصر گفتگو کی۔ ایک صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ میاں صاحب کیا آپ نے خاور مانیکا کا انٹرویو دیکھا ہے؟ تو اس پر انہوں نے جواب دیا کہ جی دیکھا ہے۔

نواز شریف نےعمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ ان باتوں کے بعد ان کوریاست مدینہ کا نام نہیں لینا چاہیے تھا۔

صحافی نے سوال کیا کہ خاور مانیکا نے جو کچھ کہا ہے اس کے بعد رانا ثناء اللہ نے جو ”در فٹے منہ“ والی بات کی تھی کیا وہ درست ہے؟ جس پر نواز شریف نے کہا کہ جو باتیں انہوں نے کی ہیں، میرا نہیں خیال کہ اس کے بعد ریاست مدینہ کا نام لینا چاہیے تھا۔

صحافی نے کہا کہ ریاست مدینہ کا تو وہ نام لیتے تھے لیکن کیا اب اصل چہرہ سامنے آ گیا ہے۔ عمران خان کیا گل کھلاتے رہے؟ جس پر نواز شریف نے کہا کہ میں نے تو کہا ہے کہ جو باتیں انہوں نے کی ہیں پھر اس کے بعد ریاست مدینہ کا نام نہیں لینا چاہیے۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیلوں پر سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

 چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت کی۔

نواز شریف کے وکیل امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم نے ایک سیکوئنس تیار کیا ہے۔ہم پہلے ایون فیلڈ ریفرنس کی اپیل پر دلائل دیں گے۔ ایک کیس ایون فیلڈ دوسرا العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس ہے۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ کو کتنا وقت چاہیے ہو گا دلائل کے لیے؟ اس پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ شریک ملزمان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں میرٹ پر فیصلہ ہو چکا ہے۔سپریم کورٹ میں شریک ملزمان کی بریت کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا گیا۔ بریت کا فیصلہ چیلنج نہ ہونے کے باعث وہ حتمی صورت اختیار کر چکا ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں مریم نواز کی اپیل سن چکا ہوں۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست سن چکے ہیں، العزیزیہ میں صرف سزا معطلی کا معاملہ دیکھا تھا، آپ کچھ وقت کے لیے العزیزیہ کو بھول جائیں، ایون فیلڈ میں آپ کو 6 سے اٹھ گھنٹے دلائل کے لیے درکار ہونگے ؟

چیف جسٹس نے نیب سے بھی پوچھا کہ نیب کو کتنا وقت درکار ہوگا؟ اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمارے دلائل آدھے گھنٹے کے ہوں گے، ہمیں صرف قانونی نکات سامنے رکھنے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم خود آدھے گھنٹے سے دو گھنٹے کر دیتے ہیں۔ ہم آئندہ پیر کو سماعت کے لیے رکھ لیتے ہیں اور ضرورت پیش آئی تو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں گے۔

عدالت نے وکلا کے دلائل سن کر کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔