پاکستان کے بڑے شہروں کا بےہنگم پھیلاؤ اور اربن پلاننگ کا فقدان

پاکستان کے بڑے شہروں کا بےہنگم پھیلاؤ اور اربن پلاننگ کا فقدان
جدید، مہذب اور ترقی یافتہ ممالک میں عوام کے ٹیکس سے حاصل کیا گیا پیسہ عوام کے لئے سہولیات فراہم کرنے پر خرچ کیا جاتا ہے جس کی جھلک ان کے شہروں میں بھی نظر آتی ہے- یہ ممالک اربن پلاننگ اور مينٹیننس پر کثیر رقم  خرچ کرتے ہیں- شہر بنانے سے پہلے نکاسی، بجلی، پانی، سڑکوں، سکولوں الغرض چھوٹی سے چھوٹی چیز کا خیال رکھا جاتا ہے- مستقبل کے تقاضوں کو مد نظر رکھ کر شہروں اور سوسائٹیوں کی بنیاد رکھی جاتی ہے۔

اس کے برعکس وطن ‏عزیز میں سرکاری سطح پر اربن پلاننگ کہیں بھی دکھائی نہیں دیتی- بغیر منصوبہ بندی کے شہر کے شہر بسا دیے جاتے ہيں- سیاسی اور سفارشی بنیادوں پر نااہل اور نان ٹیکنیکل لوگوں کو ٹھیکے دے دیے جاتے ہیں- نکاسی، بجلی اور پانی وغیرہ کا خیال نہیں جاتا- کوئی ڈرائنگ نہیں بنائی جاتی اور نہ ہی مستقبل کے تقاضوں کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔ نتیجے کے طور پر مختلف پائپ بچھانے کے لئے ‎پختہ سڑکوں کو جگہ جگہ سے ادھیڑ کر رکھ دیا جاتا ہے- ناقص نکاسی کی وجہ سے بارش کی صورت میں سڑکوں پر گھٹنوں تک پانی اکٹھا ہو جاتا ہے- یورپ میں تقریباً سارا سال ہی بارشیں رہتی ہیں مگر سڑکوں پر پانی جمع نہیں ہوتا- اس کی ایک وجہ ہے کہ وہاں نکاسی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے اور دوسری اہم وجہ، جس کا میں نے ذاتی مشاہدہ بھی کیا، کہ وہ سڑکوں کی سلوپ اورنشیب و فراز ایسا رکھتے ہیں کہ پانی جمع نہیں ہوتا بلکہ سیدھا نکاسی میں چلا جاتا ہے- علاوہ ازیں صفائی پر بھی خاص توجہ دی جاتی ہے۔

وطن عزیز کے شہروں اور ان کے باسیوں کی حالت زار دیکھ کر دکھ ہوتا ہے- کرپٹ اور نااہل اشرافیہ کی بے حسی اور عوامی مسائل سے چشم پوشی قابل مذمت ہے-

قارئین، لمبی تمہید کا مقصد کسی کی بلاجواز تعریف یا برائی کرنا نہیں بلکہ خامیوں کی نشان دہی کر کے بہتری کی راہ تلاش کرنا ہے۔

مصنف پیشے سے انجینئر ہیں اور ساتھ ایم بی اے بھی کر رکھا ہے- لکھنے سے جنون کی حد تگ شغف ہے اور عرصہ دراز سے مختلف جرائد اور ویب سائٹس میں لکھ رہے ہیں