آزادی مارچ سے قبل مولانا فضل الرحمان کی گرفتاری کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز کا اہم بیان سامنے آگیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں اگر مذاکرات کرنے ہیں تو ہم چاہتے ہیں کہ اس کی کوئی سنجیدگی ہو اور اس میں شامل تمام اسے سنجیدگی سے لیں کیونکہ یہ ملک کی، ملک کی معیشت، ملک کی تصویر اور امن و امان کی بات ہے، لہٰذا اسے مذاق نہیں لینا چاہیے۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے جس طریقے کے بیان مولانا فضل الرحمان کی جانب سے آرہے ہیں اس سے لگتا ہے کہ وہ کسی شہر پر چڑھائی کرنے والے ہیں، تاہم یہ اچھی بات نہیں ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا دھرنا ناکام ہوگا، لہٰذا انہیں اپنے بیانات پر سوچنا چاہیے کیونکہ یہ ان کی سیاسی ساکھ کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہوگا اور وہ شاید اس چیز پر غور نہیں کر رہے۔
مولانا فضل الرحمان کو نظربند کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش نہیں ہے کہ ہم انہیں گرفتار کریں، ہم بلاوجہ انہیں اتنی اہمیت نہیں دینا چاہتے، ان کا پروگرام ابھی کافی کشمکش کا شکار ہے، لہٰذا یہ آپشن ابھی زیر غور نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی کوشش ہے کہ انہیں گرفتار کیا جائے، وہ چاہتے ہیں کہ گرفتار ہوں اور ہیرو بن جائیں لیکن ایسا نہیں ہونے والا۔
یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے 27 اکتوبر کو حکومت کے خلاف اسلام آباد میں لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا تاہم 27 اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے یوم سیاہ منائے جانے کے پیش نظر انہوں نے تاریخ کو تبدیل کرتے ہوئے 31 اکتوبر کو لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے۔