ماسکو مذاکرات جہاں اس وقت افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے خطے کے ممالک کے درمیان بات چیت جاری ہے، یہاں سے ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جسے ٹوئٹر پر سب سے پہلے غالباً بھارتی صحافی رضاالحسن لشکر نے شیئر کیا لیکن اب یہ پورے سوشل میڈیا پر پھیل چکی ہے۔
اس ویڈیو میں پاکستان کے سفارتکاروں کو شیریں مزاری اور ان کی صاحبزادی ایمان حاضر مزاری کے درمیان ہوئی ٹوئٹر تلخ کلامی پر بات چیت کرتے سنا جا سکتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ دونوں سفارتکار اپنا مائیک بند کرنا بھول گئے تھے اور اس موضوع پر ایک دوسرے سے بات کر رہے تھے جو ریکارڈ ہو گئی اور پھر سوشل میڈیا کی زینت بھی بن گئی۔
ان میں سے پہلے شخص کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ آپ کو ایک لطیفہ بھی دکھا دوں۔ یہ شیریں مزاری کی بیٹی نے لکھا ہے۔ اب آگے ماں نے اس کے اوپر یہ لکھا ہے۔ اپنی بیٹی کے تبصرے پر لکھا ہے۔
دوسرے صاحب کچھ کہتے سنائی دیتے ہیں جو مکمل طور پر واضح تو نہیں لیکن جو سنا جا سکتا ہے اس کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ ماں بیٹی کی آپس میں بات چیت کا یہ مطلب تھوڑی ہے ۔۔۔۔ آگے کی بات سنائی نہیں دیتی لیکن پہلے صاحب کہتے سنائی دیتے ہیں کہ کوئی پتہ بھی نہیں ہے کیونکہ شیریں میری تو بہت دوست رہی ہیں۔ یہ تو کافی بائیں بازو کی تھیں، لیکن شروع سے ان کا انداز جارحانہ ہی رہا ہے۔
https://twitter.com/Rezhasan/status/1450779883781591040
واضح رہے کہ منگل کو BBC اردو پر چھپنے والے عاصمہ شیرازی کے کالم کے بعد جب سوشل میڈیا پر ان کے خلاف حکومتی جماعت کے کارکنان اور وزرا کی جانب سے طوفانِ بدتمیزی برپا کیا گیا تو ایمان مزاری نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا تھا کہ اگر ملک کو جادو ٹونے سے ہی چلانا تھا تو پھر اس قوم کا پیسہ اتنی بڑی کابینہ پر کیوں ضائع ھو رہا ہے۔ ملک کا مذاق جادو ٹونے سے اڑایا جا رہا ہے اور آپ چاہتے ہیں کے جادو کرنے والوں پر بات بھی نا ہو۔۔۔ ایسا تو ہر گز نہیں ھو گا۔
اس پر جواب دیتے ہوئے شیریں مزاری نے لکھا تھا کہ میرے لئے باعثِ شرمندگی ہے کہ آپ ایک قانون دان ہوتے ہوئے ذاتی حملوں پر اتر آئی ہیں جب کہ آپ جانتی ہیں کہ بنا ثبوت ایسے الزامات لگانا ہتکِ عزت کر زمرے میں آتا ہے۔