اہم ادارے کے افسر کو ''مساج'' کراتے پکڑنے پر اے ایس آئی پر ملکی راز بیچنے کا مقدمہ، ایمان مزاری

اہم ادارے کے افسر کو ''مساج'' کراتے پکڑنے پر اے ایس آئی پر ملکی راز بیچنے کا مقدمہ، ایمان مزاری

انسانی حقوق کی کارکن ایمان مزاری نے الزام عائد کیا ہے کہ اسلام آباد پولیس کے اے ایس آئی ظہور کو صرف اس لئے مقدمے میں پھنسایا گیا کیونکہ انہوں نے ایک مساج پارلر پر چھاپے کے دوران وہاں ایک اہم ادارے کے افسر کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا تھا۔


https://twitter.com/ImaanZHazir/status/1471409205538177028?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1471409205538177028%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fblog.siasat.pk%2Fasi-zahoor-ahmed-custody%2F

ایمان مزاری نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ پولیس چھاپے میں پکڑا گیا اور اس ساری کاروائی کا مقصد پولیس کو سبق سکھانا تھا۔ قوم کو ان سوالات کے جواب چاہیں کہ ایک معمولی اے ایس آئی کو قومی راز کی رسائی کیسے حاصل ہوئی؟ اگر اس کے پاس ایسے اہم قومی راز تھے تو کیا وہ اتنا بیوقوف تھا کہ انہیں صرف پچاس ہزار روپے کے عوض بیچتا؟


https://twitter.com/ImaanZHazir/status/1471004862523621381?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1471004862523621381%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.urduvoa.com%2Fa%2Ffia-arrest-police-asi-in-official-secret-act-case-16dec2021%2F6355946.html

خیال رہے کہ اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ شریف میں تعینات اے ایس آئی ظہور کے معاملے کے پچھے ایک مقدمے کا بھی ذکر کیا جا رہا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر ثانیہ حمید کے ہمراہ پولیس نے عوامی شکایت پر سیکٹر ای الیون 3 میں مختلف مساج سینٹرز کا معائنہ کیا جہاں سن شائن نامی مساج سینٹر اور ایگزیکٹو مساج سینٹر پر چھاپہ مار کر12 مردوں اور 12 خواتین کو گرفتار کیا گیا تھا۔


https://twitter.com/ZeshanSyed08/status/1471385243915485186?s=20

اس ایف آئی آر میں گرفتار ایک شخص کے حوالے سے سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ کسی اہم ادارے کا اہلکار ہے۔ یہی چھاپہ اے ایس آئی ظہور کے مبینہ  طور پر لاپتا ہونے کی وجہ بنیاد بنا۔


ادھر سوشل میڈیا پر بھی یہ سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ وہ غیر ملکی سفارتکار کون تھے اور ان کا تعلق کس ملک سے تھا؟ جن کو اے ایس آئی ظہور نے ملکی راز بیچے۔ اگر اس گاڑی کا نمبر موجود ہے تو کیا اس سفارتخانے سے کوئی رابطہ کیا گیا؟