پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور ن لیگ کے قائد نواز شریف نے پارٹی اجلاس سے آن لائن خطاب میں کہا ہے کہ دنیا کہہ رہی ہے کہ وزیر اعظم کی حیثیت مئیر اسلام آباد کی بھی نہیں۔ وزیر اعظم پاکستان کا اعلی' اور مقدم ترین عہدہ ہے۔ اس عہدے کی اتنی بے توقیری کیوں ہو چکی ہے۔ انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ اس لیے ہوا ہے کہ 70 سال کے تسلسل میں وزیر اعظم ہاوس کو ہی فتح کیا گیا ہے۔ نواز شریف نے مزید کہا کہا انشااللہ، عمران خان تمہیں کیا پتا کل کیا ہو گا؟تمھارے لانے والوں کو کیا پتا کل کیا ہونے والا ہے؟ یہ سب کچھ بدل جائے گا۔
https://twitter.com/RashidNasrulah/status/1440320041329692679?s=19
نواز شریف نے مزید کیا کہا
نواز شریف نے کہا کہ میں نے آج تک کوئی سرکاری پلاٹ نہیں لیا، پرمٹ نہیں لیا، کوئی ڈیوٹی فری گاڑی کبھی نہیں منگوائی۔
عمران خان تم کہتے ہو کہ تحائف کی تفصیل دینے سے ملکی وقار مجروح ہوتا ہے، تم چور ہو۔ ایف آئی اے اور نیب کو عمران خان پر مقدمہ کرنا چاہیے کیوں کہ بہت بڑے چور ہو تم۔
نواز شریف نے مزید کہا کہا انشااللہ، عمران خان تمہیں کیا پتا کل کیا ہو گا؟تمھارے لانے والوں کو کیا پتا کل کیا ہونے والا ہے؟ یہ سب کچھ بدل جائے گا۔ قرآن میں لکھا ہے کہ ظلم کے سامنے حق کی بات کہنے والوں کے ساتھ خدا بھی ہوتا ہے۔ ہم نے امریکہ کو کہا کہ ہم عزت کا سودا نہیں کرتے ہم قابل فخر قوم ہیں ہم باضمیر لوگ ہیں اپنے 5ارب ڈالر رکھیں اپنے پاس.ہم نے ایٹمی دھماکے کر کے ہندوستان کو جواب دیا.آج جو انکا فون نہیں سنتے وہی مودی صاحب پاکستان چل کر آئے۔
نواز شریف کے بیان کا پس منظر
کچھ روز قبل سی این این پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں ماہر سیاسی امور جنوبی ایشیا اور جارج ٹاون یونیورسٹی میں پڑھانے والی تجزیہ کار کرسٹین فئیر نے کہا تھا کہ بش انتظامیہ سے یہ سمجھنے میں غلطی ہوئی کہ افغانستان میں امریکی مشکلات کا سبب پاکستان ہے۔ جبکہ اوباما حکومت نے اس امر کو باریکی سے جانچا اور سمجھا تھا اس لیئے امریکی صدر جو بائیڈن جو کہ اوباما انتظامیہ میں نائب صدر تھے اس امر سے بخوبی واقف تھے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ وزیر اعظم افغانستان کے معاملے میں ایک لا تعلق مہرہ ہیں۔ انکی حیثیت تو اسلام آباد کے مئیر کی جتنی بھی نہیں۔ اصل طاقت تو آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف کی ہے اور ان سے وہ بات کر رہے ہیں۔ انکے پاس عمران خان سے بات کرنے میں دلچسپی نہ رکھنے کی وجہ ہے۔
وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر بائڈن کے فون کا انتظار
گزشتہ ماہ فنانشل ٹائمز کو اپنے انٹرویو میں پاکستان کی قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے گلہ کیا ہے کہ صدر بائیڈن کے نزدیک خطے میں پاکستان کی اہمیت کے باوجود تاحال اُنہوں نے وزیرِ اعظم عمران خان سے ٹیلی فون پر بات نہیں کی۔ ہم یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ امریکہ کے صدر نے ایک ایسے اہم ملک کے وزیرِ اعظم سے ابھی تک بات کیوں نہیں کی جس کے بارے میں خود امریکہ کا یہ کہنا ہے کہ افغانستان کے معاملے میں اس کا کردار نہایت اہم ہے۔
جس کے بعد سی این این کو حالیہ انٹرویو میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ امریکی صدر نے تاحال فون نہیں کیا وہ ایک مصروف آدمی ہیں۔