سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس میں بینچ کی تشکیل کے معاملے پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔
عدالت عظمیٰ کے 6 رکنی بینچ نے جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کے فیصلے کے خلاف نظرثانی دراخواستوں پر بینچ کی تشکیل کا فیصلہ 5 ایک کی اکثریت سے سنایا، جسٹس منظور احمد ملک نے اس پر اختلاف کیا۔
بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس قاضی محمد امین شامل تھے۔
واضح رہے کہ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بینچ نے 10 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، جسے مختصر طور پر آج سناتے ہوئے عدالت نے درخواستیں نمٹا دیں اور معاملہ چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کو بھیج دیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ کا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بینچ تشکیل دینے کا اختیار چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس ہے۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ چیف جسٹس چاہیں تو نظرثانی درخواستوں پر لارجر بینچ بھی بنا سکتے ہیں، عام طور پر فیصلہ دینے والا بینچ ہی نظرثانی درخواستیں سنتا ہے، نظرثانی بینچ میں فیصلہ تحریر کرنے والا جج لازمی شامل ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ فیصلہ تحریر کرنے والا جج دستیاب نہ ہو تو حکم نامے سے اتفاق کرنے والا جج بینچ کا حصہ ہوتا ہے۔
مذکورہ معاملے کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
یہاں یہ بات مدنظر رہے کہ صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس عیسیٰ کیس کی درخواستوں پر 10 رکنی فل کورٹ نے سماعت کی تھی اور 19 جون 2020 کو 7 ججز کے اکثریتی فیصلے سے ریفرنس کو کالعدم قرار دیا تھا جبکہ 3 ججز نے اس پر اختلافی نوٹ لکھا تھا۔
جس 10 رکنی فل کورٹ نے جسٹس عیسیٰ کیس کی سماعت کی تھی اس کی سربراہی جسٹس عمر عطا بندیال نے کی تھی جبکہ دیگر اراکین میں جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس فیصل عرب، جسٹس مظہر عالم خان، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس قاضی امین احمد شامل تھے۔
تاہم جسٹس فیصل عرب کی ریٹائرمنٹ کے بعد عدالتی فیصلے پر دائر نظرثانی درخواستوں پر سماعت کے لیے 6 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا اور اس میں اختلافی نوٹ لکھنے والے ججز شامل نہیں تھے جبکہ درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ کیس میں ان تینوں ججز کو بھی شامل کیا جائے اور لارجر بینچ تشکیل دیا جائے۔
خیال رہے کہ 19 جون کو سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ نے 7 ججز کے اپنے اکثریتی مختصر حکم میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو کالعدم قرار دیا تھا۔