Get Alerts

عاقب بال

چند ماہ قبل جب عاقب جاوید پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ وابستہ نہیں ہوئے تھے شکستوں ہی نہیں بلکہ ذلت آمیز ناکامیوں کا سلسلہ جاری تھا ، ٹی توٹنی ورلڈ کپ میں نوآموز امریکہ سے اور بنگلہ دیش سے ٹیسٹ ہوم سریز میں ناکامیوں نے پاکستانی کرکٹ فینز کو مایوس اور دنیائے کرکٹ کو حیران پریشان کردیا تھا

عاقب بال

عہد حاضر کی پاکستانی کرکٹ کو عاقب بال کا نام دیا جا رہا ہے  ، چند ماہ قبل جب عاقب جاوید پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ وابستہ نہیں ہوئے تھے شکستوں ہی نہیں بلکہ ذلت آمیز ناکامیوں کا سلسلہ جاری تھا ۔ ٹی توٹنی ورلڈ کپ میں نوآموز امریکہ سے اور بنگلہ دیش سے ٹیسٹ ہوم سریز میں ناکامیوں نے پاکستانی کرکٹ فینز کو مایوس اور دنیائے کرکٹ کو حیران پریشان کردیا تھا ۔جب برطانیہ کی کرکٹ ٹیم 3 ٹیسٹ میچوں کی  ہوم سریز میں ایک صفر کی برتری پر تھی ،بنگلہ دیش کے بعد ایک اور ہوم ٹیست  سریز میں وائٹ واش ہوتا ہوا نطر آ رہا تھا ، ایسے میں لاہور قلندر کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید کی آمد ایسے ہوتی ہے جیسے کسی ایکشن فلم ولن مظلوموں کو مار پیٹ رہے ہیں  اور ایکشن ہیرو ایک تالی مار مکالمے کے ساتھ سلور سکرین پر وارد ہوتا ہے اور چند منٹ میں غنڈوں کو زمین بوس کر دیتا ہے ۔ پاکستان اور برطانیہ کی ٹیسٹ سیریز پاکستان کی دو ایک جیت کے ساتھ ختم ہوتی ہے ، تب سے لے  کر اب تک عاقب جاوید ہمراہ اظہر علی ،اسد شفیق کے پاکستان کی کارکردگی بہتر رہی ہے ۔

 برطانیہ سے دو ایک کی ٹیسٹ سیریز کامیابی ، آسٹریلیا میں ٹی ٹوٹی سیریز میں ناکامی اور ون ڈے سیریز میں کامیابی زمبابوے میں ون ڈے ٹی ٹونٹی سیریز میں کامیابی جنوبی افریقہ میں ون ڈے سیریز میں کامیابی اور ٹی ٹونٹی ،ٹیسٹ سیریز میں ناکامی اور اب روشن امکانات  ہیں  کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں کامیابی کے بعد دوسرا بھی جیت جائینگے۔ عاقب جاوید جن کو ا ن کے  ساتھی پیار سے چاکلیٹی بھی کہتے تھے  1988 سے 1998 تک قومی ٹیم کا حصہ رہے اس دوران 22 ٹیسٹ مچیوں میں 54 اور 163 ون ڈے مچیوں میں 183 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے ، گریٹ عمران خان کی دریافت 3 فاسٹ باؤلرز ویسم اکرم وقار یونس اور عاقب جاوید ہیں یہ 10 سال تک دنیائے کرکٹ میں چھائے رہے ہیں ، عاقب وسیم اور وقار کے سائے چھپ گئے  ، شیعب آختر عبدلرزاق،اور اظہر محمود کے آنے کے بعد کرکٹ سے دور ہوگئے ،تاہم کوچنگ سے وابستہ ہو گئے۔

 متحدہ عرب امارت کی ٹیم کے ہیڈ کوچ رہے ، جب وقار یونس ہیڈ کوچ تھے تب پاکستان کے بولنگ کوچ رہے مگر نمایاں نہ ہوئے پی ایس ایل کے انقعاد کے بعد لاہور قلندر کی کوچنگ سے شہرت ملی پھر حال ہی میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کے بولنگ کوچ رہے اور پھر پاکستان کرکٹ ٹیم کے غیر اعلانیہ چیف سلکیشن کمیٹی  کے ہمراہ ( اظہر علی ، اسد شفیق ) اور اب چیف سلکیٹر بمہ ہیڈ کوچ بن چکے ہیں    عاقب جاوید سے پہلے آدھا درجن کوچز اور ڈیرھ درجن سلیکشن کمیٹی بنیادی وجوہات سمجھنے سے قاصر تھے ایک پلیر دوستی یاری نبھانا ، میرٹ کا فقدان اور ہوم سیریز میں سپن ٹریک نہ بنانا کیوں  کہ پاکستان کرکٹ کا فاسٹ باؤلنگ کا سنہرا دور قصہ پارنیہ ہو چکا ہے ۔

 عاقب جاوید بطور غیر اعلانیہ چیف سلیکٹر  اورہیڈ کوچ کے آتے ہی  دوستی یاری پلیر پاور گروپ ختم کیا میرٹ پر ٹیسٹ ون ڈے اور ٹی ٹونٹی کی ٹیمیں منتخب کیں اور ہوم سریز میں سپن ٹریک بنائے نعمان علی ،ساجد خان ،زاہد محمود، ابرار احمد جیسے سپنزز کو موقع دیا ، عاقب جاوید خود فاسٹ باؤلر تھے اور یہ حقیقت بخوبی جان چکے تھے کہ اب ہمارے پاس عمران خان ،وسیم اکرم ،وقار یونس نہیں ہیں لہذاہوم سیریز کی 5 سالہ ناکامیوں کا سلسلہ صرف سپین ٹریک بنا کر ہی ختم ہو سکتا ہے وہ انہوں نے کر دیا ہے اب عاقب جاوید ہمراہ اظہر علی اسد شفیق کے سامنے سہ فریقی ٹورنامنٹ اور چیمپیئنز ٹرافی کے چیلنجز ہیں  جو ہوم گراؤنڈ میں ہی ہونے ہیں ۔

حسنین جمیل 17 سال سے صحافت سے وابستہ ہیں۔ وہ افسانوں کی تین کتابوں؛ 'کون لوگ'، 'امرتسر 30 کلومیٹر' اور 'ہجرت' کے مصنف ہیں۔