سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو فوج سے کتنی جائیداد کن کن شرائط پر ملی؟

سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو فوج سے کتنی جائیداد کن کن شرائط پر ملی؟
 بی بی سی اردو نے اپنے ایک مضمون میں افواج پاکستان میں زمینوں کی الاٹمنٹ کے طریقہ کار پر تفصیلات شامل کی ہیں۔ اس مضمون میں پاکستان کے سابق آرمی چیف  جنرل راحیل شریف کو الاٹ ہونے والی اراضی اور پلاٹس کے بارے میں بھی انکشافات شامل ہیں۔

جنرل راحیل شریف با شبہ پاکستانی ایوان اقتدار کے دیو مالائی شخصیت رہے ہیں۔ انکی ریٹائرمنٹ کے بعد انکو ملنے والی جائیداد کے بارے میں بھی بہت سی باتیں بھی ہوئیں۔

اب راحیل شریف کے بارے  ان شرائط کی بات سامنے آئی ہے جن پر انہیں فوج کی جانب سے جائیداد دی گئی۔  بی بی سی نے  امجد شعیب کے مطابق جنرل راحیل شریف کو لاہور میں الاٹ ہونے والی زمین پر درخت لگانے ہوں گے، وہ اس زمین پر رہائشی سکیم نہیں بنا سکتے اور بوقت ضرورت فوج ان سے یہ زمین کسی بھی وقت واپس لے سکتی ہے۔

جنرل امجد شعیب کے مطابق چونکہ جنگ ہر وقت نہیں ہو رہی ہوتی ہے تو اس وجہ سے سرحدی سکیم کے تحت مقامی لوگوں اور ریٹائرڈ فوجیوں کو یہ زمین الاٹ کی جاتی ہے۔

ان کے مطابق اس کا ایک مقصد وہاں دفاع کو یقینی بنانا بھی ہوتا ہے۔

جب فوج سرحدی علاقے خالی کراتی ہے تو پھر یہ فوجی افسران چوں چراں نہیں کر سکتے اور فوج صرف ان کو تیار فصلوں کا معاوضہ دیتی ہے۔

جنرل امجد شعیب اس بات سے متفق ہیں کہ زرعی زمین ملنے کا انحصار عہدے اور سروس کے علاوہ زمین کی دستیابی اور حالات کی سازگار ہونے پر بھی ہوتا ہے۔

جبکہ راحیل شریف کو کتنی اراضی دی گئی یہ معلوم نہیں ہوسکا۔