بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال (جون 15 تا 23)

بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال (جون 15 تا 23)

انتخابی مینڈیٹ چھینا گیا تو خطرناک نتائج برآمد ہوں گے، سردار اختر مینگل


لاٹھی کے زریعے اکٹھے ہونے والے لوگ ہوا کے ساتھ رخ بدل لیں گے، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان

بی این پی کے سربراہ اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ مداخلت کاروں نے الیکشن کے عمل میں مداخلت شروع کر دی ہے، 2013 کی طرح پارٹیوں سے مینڈیٹ چھیننے کی کوشش کی گئی تو اس کے نتائج خطرناک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ایک وسیع انتخابی اتحاد قائم ہو، ٹیسٹ ٹیوب پارٹی کا جنم، سیاسی کارکنوں کو دوسری پارٹیوں میں شمولیت اختیار کروانے کی کوشش اور انہیں ہراساں کرنا، من پسند امیدواروں کو کامیاب کرانے کے لئے صف بندی کرنا انتخابات میں مداخلت کرانے کی کوششوں کی مثالیں ہیں۔ سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہم بلوچستان کی محرومیوں کا ازالہ کرنے بلوچستان کی پسماندگی کا خاتمہ کرنے اور ان کے حقوق کو مؤثر انداز میں جمہوری طریقے سے حاصل کرنے کے لئے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام اور بی این پی کے نظریاتی کارکنوں کی مسلسل جدوجہد نے جھالاوان کے خطے میں ان دونوں جماعتوں کے اساسوں کو مضبوط بنا دیا ہے، یہ جماعتیں حادثاتی طور پر وجود میں آنے والی نہیں ہیں۔ جن کے کارکن نظریاتی نہیں، انسانوں کے غول کہلاتے ہیں اور وہ ہوا کے رخ کے ساتھ اپنا رخ تبدیل کرتے ہیں۔





یہ بھی پڑھئے: بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال







انتہا پسندوں نے بلوچستان کے نوجوانوں کو پہاڑوں کا راستہ دکھایا، سربراہ نیشنل پارٹی


ان کی نادانیوں سے صوبہ آتش فشاں بن گیا، اس کی آگ نے لوگوں کو بلوچستان سے دور کر دیا، ہم نے اس آگ کو ٹھنڈا کر کے واپسی کے اسباب بنائے، میر حاصل بزنجو

نیشنل پارٹی کے صدر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ جن لوگوں نے بلوچستان کے مسئلہ میں انتہا پسندی کا عنصر شامل کر کے معصوم نوجوانوں کے ہاتھوں سے قلم چھین کر ان کو پہاڑوں کا راستہ دکھایا ان کی نادانیوں سے صوبہ آتش فشاں بن گیا، ایسی آگ کہ اس کے شعلوں نے ان لوگوں کو بلوچستان سے دور کر دیا۔ ہم پرتنقید کرنے والے اور قیادت کو برا کہنے والے ہمارا احسان مانیں کہ ہم نے اس آگ کو ٹھنڈا کر کے ان کے لئے گھر آنے کے اسباب بنائے۔ جو لوگ بلوچستان کی سیاست سے ہمارے کردار کا خاتمہ چاہتے ہیں وہ جنون کے دورے سے گزر رہے ہیں، نیشنل پارٹی کی سیاسی قوت ہے جس کی بنیادوں میں ہمارے اکابرین کی جدوجہد شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ساحل و وسائل سے استفادہ اس وقت ممکن ہوگا جب ہم اپنی قوم کے نونہالوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کریں گے۔ بلوچستان میں ناخواندگی کے خاتمے کے لئے بھی انقلابی اقدامات اٹھانے ہیں، خضدار، تربت، لورالائی میں میڈیکل کالجز یونیورسٹی کیمپس کے قیام سے بلوچستان کے طلبہ و طالبات کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے مواقع ملیں گے۔






پاکستان ہماری ماں ہے، کبھی کسی ملک دشمن سے سودا نہیں کیا، محمود اچکزئی


ہمیں برابھلا کہنے والوں کو اللہ ہدایت دے، چیئرمین پی کے میپ

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے انتخابی مہم کے سلسلے میں پشین کے تاج لالا فٹ بال گراؤنڈ میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چالیس سال سے پشتونوں کے سر کاٹے جارہے ہیں، پشتونوں کا خون پانی کی طرح بہایا گیا، انسانی تاریخ میں کسی جنگ کی ایسی مثال نہیں ملت جس طرح کی جنگ پشتونوں پر مسلط کی گئی ہے، اس کے باوجود بھی پشتونوں کا عزم ہے کہ دشمن قوتوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ پر الزامات لگائے گئے ہیں کہ انہوں نے کچھ پیسوں کے عوض ملک کا سودا کیا ہے۔ ایسے پیسے ہمارے ماں باپ کے لئے زہر قاتل بنیں جس سے ہمارے وطن کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہو۔ وطن ہماری ماں ہے، پاکستان ہمیں روٹی اور عزت دیتا ہے، جو دشمن ہمارے خلاف پروپیگنڈا کر رہا ہے، ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ ہم بھی زبان رکھتے ہیں۔ ہمیں کمزور نہ سمجھاجائے۔ محمود اچکزئی نے کہا کہ ملک اس وقت نازک اور خطرناک موڑ پر کھڑا ہے۔ پاکستان کو بچانے کا واحد راستہ فوری انصاف کی فراہمی ہے، یہاں اسلحہ کلچر کو فروغ دیا گیا۔ ہم مسلح افراد کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم ایوب خان، ضیاالحق اور مشرف کا مقابلہ کر چکے ہیں تو تم ہمارے لئے کیا ہو۔ ہم اداروں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ الیکشن میں مداخلت نہ کریں کیونکہ سیاست میں آپ حضرات کا کوئی عمل دخل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ملک 1970 کی طرح اب نہیں رہا۔ ہم پاکستان کے مخالف نہیں، تاہم بدقسمتی سے ملک میں انصاف نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔






اخترمینگل قوم پرستی کے نام پر عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں، نواب ثناء اللہ زہری


انتخابات میں حق و باطل کے مابین معرکہ ہونے جارہاہے، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان

مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ حق اور باطل کے مابین معرکہ ہونے جا رہا ہے اور اس کا فیصلہ حق پر ہونا چاہیے۔ سردار اختر مینگل نے ہمیشہ اپنے آپ کو جمعیت کے لبادے میں چھپا کر رکھا ہے۔ 40 سال اسٹیبلیشمنٹ کو پنپنے کا موقع فراہم کرنے اور پالنے والے یہی رہنما ہیں۔ عدم اعتماد کے لئے عبدالقدوس بزنجو کے دستخط کے بعد سردار اختر مینگل کا دستخط تھا۔ یہ سب کچھ عوام کے سا منے آئینے کی طرح ظاہر ہو چکے ہیں۔ سابق وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور ہمیشہ جمہوریت، سیاست اور آئین کی بالادستی کے لئے جدوجہد کرتے رہے ہیں، تاہم جو اپنے آپ کو قوم پرست کہہ رہے ہیں وہ قوم پرست نہیں بلکہ قوم پرستی کے نام پر عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ قوم پرست ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اسٹیبلیشمنٹ کو سپورٹ کیا جائے اور اس کی بیساکھیوں کے زریعے اقتدار تک رسائی حاصل کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حق اور باطل کا معرکہ ہے، عوام کو چاہیے کہ وہ باطل کو مسترد کرتے ہوئے حق کا فیصلہ کریں۔ جمعیت علمائے اسلام نے ایک جانب وفاق میں چار وزارتوں کے مزے لوٹے اور دوسری جانب میری حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا حصہ بن گئے۔ آج بھی سردار اختر مینگل اپنے آپ کو جمعیت کے لبادے میں چھپا کر ووٹ حاصل کر رہے ہیں۔






اداروں میں ٹکراوٗ کے مخالف ہیں سب دائرہ حدود میں رہیں، پشتونخوامیپ


پشتونخوامیپ کے صوبائی رہنماوں نے کہا ہے کہ ملک بھر اور صوبے میں سیاسی جمہوری وطن دوست اور جمہوریت پسند پارٹیوں کے ساتھ 2018 کے الیکشن میں انتخابی تعاون اور اتحاد کے لئے لائحہ عمل طے کیا جا رہا ہے۔ صوبائی رہنماوں نے کہا کہ ملک کی تمام سیاسی جمہوری وطن دوست اور جمہوریت پسند پارٹیوں کا فریضہ ہے کہ وہ غیر جمہوری قوتوں کا راستہ روکنے اور انہیں شکست سے دوچار کرنے کے لئے سنجیدہ اور ضروری اقدامات اٹھائیں۔ پشتونخوامیپ روز اول سے مسلسل اب تک جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی جنگ میں جمہوریت پسند قوتوں کے ساتھ رہی ہے اور ہماری جماعت رنگ، نسل، زبان، اورفرقے کی بنیاد پر انسان سے نفرت کی سخت مخالف ہے اور استعماری و استحصالی قوتوں کے ظلم و جبر اور قومی حقوق کی پامالی کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے اسے کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔ پشتونخوامیپ تمام ملکی اداروں میں ٹکراؤ کی سخت مخالف ہے اور تمام اداروں کو اپنے آئینی دائرہ اختیار میں کام کرنے کی مکمل آزادی ہو اور اداروں کی جانب سے اپنے آئینی دائرے سے باہر اختیارات کے استعمال پر سیاسی جمہوری جماعتوں کا ردعمل فطری ہوگا۔