سینئر صحافی مظہر عباس نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے جلسے میں میڈیا کے بارے میں جو باتیں کی ہیں، اس کے ردعمل میں صحافیوں پر حملے بھی ہو سکتے ہیں۔ اس لئے صحافتی تنظیموں کو اکھٹے ہو کر اس پر ایکشن لینا چاہیے۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو بریف کیا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا اور دیگر سائٹس آئندہ الیکشن سے پہلے آپ کیخلاف منظم ہو کر حملہ کرینگے، اس لئے آپ کو چاہیے کہ ان کا ابھی سے سدباب کر لیا جائے۔
مظہر عباس کا کہنا تھا کہ لیکن انھیں اس میں انھیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہ میڈیا کو روک نہیں پا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت میں 2018ء سے لے کر آج تک تسلسل ہے کسی نہ کسی طریقے سے میڈیا کو کنٹرول کیا جائے۔
https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1506328718712918017?s=20&t=OBbRdpQ2oy3SwqVOdViN6Q
ان کا کہنا تھا صحافیوں نے وزیراعظم سے معافی کا مطالبہ تو کیا ہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوگا کہ وہ معافی مانگ لیں۔ اس لئے انھیں ہتک عزت کا کیس دائر کرنا چاہیے۔ وزیراعظم سے پوچھا جائے کہ کن میڈیا ہائوسز اور صحافیوں کو کہاں سے فنڈنگ ہو رہی ہے؟
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ روز جلسے سے خطاب میں کہا تھا کہ میڈیا کا جمہوریت میں بہت بڑا رول ہوتا ہے۔ میڈیا کا کام لوگوں کے اندر شعور اجاگر کرنا ہوتا ہے۔ امر بالمعروف کی سب سے زیادہ ذمہ داری میڈیا کی ہوتی ہے کہ اچھائی کیساتھ کھڑے ہوں اور برائی کیخلاف اپنی آواز کو بلند کریں۔ لیکن مجھے افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کئی میڈیا ہائوسز کے اوپر پیسہ چل رہا ہے۔ کئی کو تو باہر سے فنڈنگ کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں یہ چیز اپنی عوام پر چھوڑتا ہوں کہ وہ جب میڈیا کو دیکھیں گے تو انھیں پتا چلے گا کہ وہ ڈاکوئوں کیساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔ جو جمہوریت کا جنازہ نکال رہے ہیں۔ کوئی باہر کی قوت پاکستان میں حکومت کو گرانا چاہے تو اس کیلئے کتنا آسان کام ہے کہ 20 لوگوں کے ضمیر خرید لے تو وہ گر جائے گی۔