Get Alerts

'ڈونلڈ لُو کے بیان سے عمران خان کے خلاف مقدمہ کمزور نہیں ہوا'

حکومت کے لیے یہ ثابت کرنا مشکل ہو جائے گا کہ سائفر دانستہ لیک کیا گیا اور اس سے امریکہ کے ساتھ تعلقات متاثر ہوئے۔ جج صاحبان کہیں گے کہ ثبوت دیں کہ عمران خان نے کیسے آفیشل سیکرٹس ایکٹ کی خلاف ورزی کی اور کیسے پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے۔

'ڈونلڈ لُو کے بیان سے عمران خان کے خلاف مقدمہ کمزور نہیں ہوا'

امریکہ کے جنوبی ایشیا کے لیے اسسٹنٹ سیکرٹری آف سٹیٹ ڈونلڈ لو کے بیان سے سائفر کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر مقدمہ کمزور نہیں ہوا۔ اس بیان سے عمران خان کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا تاہم جس طرح آفیشل سیکرٹس ایکٹ کے تحت دائر کیس کی سماعت چل رہی ہے عین ممکن ہے کہ یہ کیس میرٹ پر ختم ہو جائے۔ یہ کہنا ہے سینیئر تجزیہ کار نجم سیٹھی کا۔

سماء نیوز چینل کے پروگرام میں نجم سیٹھی نے بتایا کہ میں پی ٹی آئی کو پاکستانی انتخابات میں دھاندلی کے معاملے کو عالمی سطح پر لے جانے کے لیے پورے نمبر دیتا ہوں کیونکہ پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا۔ یہ صرف ایک سائیکالوجیکل کامیابی ہے کہ پی ٹی آئی نے بہت اچھی پی آر مہم چلائی، اچھی لابنگ کی اور امریکی کانگریس میں سماعت کروانے پر کامیاب ہو گئے۔ ماضی میں بھی ایسے معاملات ہوئے لیکن پاکستانی کمیونٹی پہلے کبھی ایسے متحد ہو کر کوئی ایشو عالمی سطح تک نہیں لے جا سکی۔ امریکی کانگریس میں پاکستان میں انتخابی دھاندلی پر سماعت ایک بہت اہم اقدام تھا۔ تاہم اس سماعت کے دوران ڈونلڈ لو کی جانب سے دیے گئے بیان سے پی ٹی آئی یا عمران خان کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ ڈونلڈ لو نے اپنے بیان میں باقاعدہ ترتیب کے ساتھ 3 باتیں کہیں۔ سب سے پہلے انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت دہشت گردی کا شکار ہے۔ دہشت گردی بہت خطرناک ہے اور یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے ہمارے خلاف دہشت گردی کی اور ہمیں شکست دی۔ اب پاکستان کو یہ دہشت گردی بھگتنا پڑ رہی ہے جو تشویش ناک ہے۔ امریکہ اس سے پریشان ہے اور جتنا ہم پریشان ہیں اتنا ہی پاکستان بھی پریشان ہے۔ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی پر ہمیں بھی توجہ دینی ہو گی۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ میں نے پہلے ہی بتایا تھا کہ اس سے زیادہ بات نہیں ہو گی۔ اگر ہم سمجھتے ہیں کہ طالبان پاکستان کے لیے ایک خطرہ ہیں تو امریکہ بھی یہی سوچتا ہے کہ طالبان پاکستان کے لیے خطرہ ہیں۔ کیونکہ اگر پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام خطرے میں پڑا تو بعدازاں پاکستان کے ذریعے طالبان پورے عالمی آرڈر کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

ڈونلڈ لو نے دوسری بات یہ کہی کہ پاکستان میں معاشی بحران ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے ان کی مدد کرنی ہے کیونکہ اگر پاکستان بھی سری لنکا والی صورت حال پر آ گیا تو یہاں انتشار پھیل جائے گا جو ہم افورڈ نہیں کر سکتے۔ نجم سیٹھی کے مطابق اس سے یہ بھی اشارہ ملا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ جو معاہدہ کر لیا ہے وہ بھی انہیں امریکہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ بے شک سختی کر لیں لیکن معاہدہ کرنا ہے، بیل آؤٹ کرنا ہے۔ جبکہ دوسری جانب امریکہ نے پاکستان کو کہا کہ ہم نرمی کروا لیں گے لیکن آپ شرائط مان لیں اور معاہدہ کر لیں۔

ڈونلڈ لو کی تیسری بات یہ تھی کہ ہم نے بھی سنا ہے پاکستان میں 2024 کے عام انتخابات میں کچھ بے ضابطگیاں تھیں۔ نجم سیٹھی کے مطابق ڈونلڈ لو نے اس میں دھاندلی کا لفظ استعمال نہیں کیا، بے ضابطگیوں کا استعمال کیا ہے۔ ڈونلڈ لو نے کہا کہ ماضی میں بھی بے ضابطگیاں ہوئیں، 2018 میں بھی ہوئیں۔ پھر وہ یہ کہتے ہیں کہ اگر کسی کو مسائل ہیں تو پاکستان میں الیکشن کمیشن ہے، عدالتیں ہیں ان سے رجوع کریں۔ ہم نے پہلے کبھی پاکستان کے معاملات میں مداخلت کی ہے اور نا ہی ان انتخابات کے نتائج میں ہمارا کوئی عمل دخل ہے۔ ہم پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کو انصاف ملے۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ بے ضابطگیوں سے متعلق سخت سوالات تو کیے گئے لیکن ان کا جواب آیا یا نہیں آیا، اس سے انہیں زیادہ فرق نہیں پڑتا۔ اگرچہ انہوں نے کہا ہے کہ ہم انتخابات میں بے ضابطگیوں کے معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں مگر اس سے زیادہ امریکہ کچھ نہیں کرے گا۔ موجودہ پاکستانی حکومت کے پیچھے امریکہ کا بہت مضبوط ہاتھ ہے۔

ڈونلڈ لو کے بیان کے سائفر کیس پر اثرات کے حوالے سے کیے گئے سوال پر نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ڈونلڈ لو کے بیان کو استعمال نہیں کر سکتی۔ جنہوں نے وہ سماعت سنی ہیں انہیں سمجھ آ گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو اس سے کچھ نہیں ملا اور پاکستان کی موجودہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ایسے کوئی منفی ریمارکس نہیں آئے جن سے پاکستان کو کوئی تکلیف ہوئی ہو۔ میرے خیال میں دفتر خارجہ، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ اس بیان سے بہت خوش ہیں۔

سوال کیا گیا کہ پی ٹی آئی اس تمام معاملے کو ایسے دکھا رہی ہے کہ جب کوئی معاملہ تھا ہی نہیں تو آفیشل سیکرٹس ایکٹ کا مقدمہ کیسے بن سکتا ہے تو اس پر نجم سیٹھی نے کہا کہ ڈونلڈ لو نے کہا ہے کہ عمران خان نے جو الزامات لگائے وہ جھوٹے تھے، یہ نہیں کہا کہ سائفر تھا ہی نہیں۔ سائفر کے اندر یہ بات نہیں تھی جو عمران خان جھوٹے الزام مجھ پر اور امریکی حکومت پر لگا رہا ہے۔ ڈونلڈ لو دو باتیں کر رہا ہے کہ ہم نے کسی سٹیج پر پاکستان کو دھمکی نہیں دی۔ دوسری یہ کہ جو عمران خان کہتا ہے کہ امریکہ نے دھمکی دی ہے وہ جھوٹ ہے۔ یہ باتیں پی ٹی آئی کے خلاف جاتی ہیں۔

اب جو عمران خان کے خلاف کیس یہ نہیں ہے کہ انہوں نے جھوٹ بولا یا نہیں۔ کیس تو یہ ہے کہ ایک سرکاری اور سیکرٹ دستاویز کا انہوں نے حوالہ دیا اور اسے لیک کر دیا جو آفیشل سیکرٹس ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ دوسرا الزام یہ بھی ہے کہ آپ نے جو معلومات لیک کیں وہ بھی جھوٹ بولیں جس سے امریکہ کے ساتھ تعلقات خراب ہو سکتے ہیں یا ہو چکے ہیں۔

ڈونلڈ لو کے بیان کا سائفر کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ تاہم حکومت کے لیے یہ بات ثابت کرنی مشکل ہو جائے گی کہ سائفر دانستہ لیک کیا گیا اور اس سے امریکہ کے ساتھ تعلقات متاثر ہوئے۔ جج صاحبان کہیں گے کہ ثبوت دیں کہ عمران خان نے کیسے آفیشل سیکرٹس ایکٹ کی خلاف ورزی کی اور کیسے پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے۔