2100 تک سطح سمندر حیران کن حد تک بڑھنے کی پیش گوئی

موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس کے مطابق رواں صدی کے اختتام تک سمندر کی سطح دو میٹر یا ساڑھے چھ فٹ تک بلند ہو سکتی ہے جس سے کروڑوں لوگوں کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

حال ہی میں جاری ہونے والی یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی جانب سے سطح سمندر میں اضافے سے متعلق مرتب کیے گئے اندازے سے دگنا ہے۔

واضح رہے کہ گرین لینڈ اور انٹارکٹیکا میں موجود برف کے تودے دنیا میں سمندر کی سطح کئی درجن میٹرز تک بڑھا سکتے ہیں جب کہ گرمی کی سطح میں اضافے کے باعث پانی کا پھیلائو بھی سطح سمندر میں اضافے کی ایک بڑی وجہ بن رہا ہے۔

تاہم، یہ پیش نظر رہے کہ کرہ ارض پر درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے گلیشیئرز کے پگھلنے کی شرح کے بارے میں کوئی بھی پیش گوئی کرنا آسان نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے انٹرگورنمنٹل پینل آن کلائمیٹ چینج نے 2013 میں ففتھ اسیسمنٹ رپورٹ میں کہا تھا، گرین ہائوس گیسوں کے اخراج کی مقدار میں 2100 تک ایک میٹر تک اضافہ ہو جائے گا۔

اس پیش گوئی کو ہمیشہ سے ہی قدامت پرستانہ مانا جاتا رہا ہے کیوں کہ کرہ ارض کے درجہ حرارت میں اضافہ کرنے والی گرین ہائوس گیسوں کا اخراج سالانہ بنیادوں پر بڑھ رہا ہے۔



یہ صورت حال تو ایک جانب رہی، دوسری جانب سیٹلائٹس میں انٹارکٹیکا اور گرین لینڈ میں موجود برف پوش علاقوں کے پگھلنے کی شرح میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

رواں ہفتے عالمی شہرت یافتہ معروف ماہرین کے ایک گروپ نے اپنے تجربات اور مشاہدات کے پیش نظر اس ساری صورت حال پر ماہرانہ فیصلہ جاری کیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ گیسوں کے موجودہ اخراج کی بنیاد پر 2100 تک سطح سمندر کے دو میٹرز تک بڑھنے کی پیش گوئی زیادہ موزوں ہے۔

حالیہ رپورٹ کے مطابق، سمندر کی سطح میں اضافے کے باعث فرانس، جرمنی، سپین اور برطانیہ کے رقبے کے برابر زمین کو نقصان پہنچے گا اور قریباً 18 کروڑ لوگ بے گھر ہو جائیں گے۔

ماہرین کا کہنا ہے، سطح سمندر میں اگر اسی رفتار سے اضافہ ہوتا رہا تو اس کے انسانیت پر نہایت منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

یاد رہے کہ 2015 میں ہونے والے پیرس معاہدے میں عالمی درجہ حرارت کو دو ڈگری سنٹی گریڈ سے کم کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز جرنل نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق کے مصنفین نے کہا ہے کہ انٹرگورنمنٹل پینل آن کلائمیٹ چینج کی رپورٹ میں سطح سمندر میں اضافے کی توجہ ان امکانات پر مرکوز تھی کہ مستقبل میں کیا ممکن ہو سکتا ہے۔