Get Alerts

میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف لگے احتجاجی کیمپوں میں 'فرشتوں' کی آمد: شرکا کے خلاف پراسرار سرگرمیاں

میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف لگے احتجاجی کیمپوں میں 'فرشتوں' کی آمد: شرکا کے خلاف پراسرار سرگرمیاں
لاہور پریس کلب کے سامنے جیو کے مالک میر شکیل الرحمن کی گرفتاری کے خلاف بھوک ہڑتال پر بیٹھے صحافی ازھر منیر کو 'فرشتوں' نے اغوا کرنے کی کوشش کی تاہم لوگوں کے جمع ہوجانے پر "فرشتے" ناکام فرار ہوگئے۔ بدھ کی شام لاہور پریس کلب کے صدر داخلی دروازے کے بالمقابل واقع فٹ پاتھ پر ازھر منیر کے بھوک ہڑتال کے "اڈے" پر ایک کار آ کر رکی جس میں 4 افراد سوار تھے. اظہر منیر اس وقت اپنے پاس پڑی کتابوں اور اخبارات کو ترتیب سے رکھنے میں مگن تھے کہ کار سواروں نے گاڑی سے اتر کر انہیں زبردستی اپنے اپنی کار میں بٹھانے کی کوشش کی۔

شور سن کر پریس کلب کے گیٹ پر موجود سیکورٹی گارڈ اور چند راہ چلتے لوگ ان کی طرف دوڑے تو " نامعلوم افراد " بھوک ہڑتالی صحافی کو گالیاں اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے فرار ہوگئے۔

" جنگ / جیو" کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمن کی رہائی کا مطالبہ لے کر 53 دنوں سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے "سابق صحافی" ازھر منیر کا کہنا ہے "میں اپنی کتابوں اور اخبارات کو ارینج کرنے میں مصروف تھا کہ ایک کار میرے کیمپ کے سامنے آ کر رکی ، اس میں سے ایک شخص نے نکل کر پچھلا دروازہ کھولا ، جس نے مجھے اشارے سے کھانے کی پیشکش کے انداز میں لنچ کا ڈبہ میری طرف بڑھایا، جب میں نے اسے لینے سے انکار کیا تو اس نے مجھے اشارے سے گاڑی کے قریب بلایا لیکن میں نے اس کے پاس جانے سے بھی انکار کردیا۔ اس پر اس شخص نے سخت اور ترش لہجے میں مجھے پاس آنے کو کہا لیکن میں نے پھر انکار کردیا۔ میرے انکار کے رویہ پران سب نےمجے برا بھلا کہنا شروع کردیا اور میرے لئے نازیبا زبان استعمال کرتے ہوئے مجھے دھمکی دی کہ اگر میں نے بھوک ہڑتال ختم نہیں کی تو سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا "

ازھر منیر نے بتایا " میں نے انہیں کہا کہ بھوک ہڑتال ختم نہیں کروں گا ، جو بھی ہوسکتا ہے کر لو۔ یہ تکرار سن کر ، کچھ راہگیر وہاں رک گئے ، اس دوران پریس کلب کا ایک گارڈ بھی وہاں پہنچ گیا۔ جب لوگوں کا مجمع لگ گیا تو کار سوار برا بھلا کہتے اور دھمکیاں دیتے ہوئے فرار ہوگئے " ازھر منیر کا کہنا ہے کہ چند روز قبل ان کے کچھ صحافی دوستوں نے بھی انہیں آگاہ کیا تھا کہ ان کی بھوک ہڑتال سے کچھ حلقوں میں بے چینی پھیل رہی ہے اور اگر وہ جلد اس سےدستبردار نہ ہوئے توکوئی انہیں نقصان پہنچا سکتا ہے ۔

یاد رہے کہ میر شکیل الرحمن کی گرفتاری کے خلاف روزنامہ جنگ راولپنڈی کے دفتر کے باہر لگے احتجاجی کیمپ میں بھی
دو روز قبل نامعلوم افراد کی طرف سے بندوق کی گولیاں پھینک جانے کا " پر اسرار" واقعہ بھی پیش آچکا ہے۔  یہ واقعہ بھی شام ڈھلنے کے بعد اندھیرے میں پیش آیا تھا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھوک ہڑتالی صحافی کے اغوا کی مبینہ کوشش کے اس واقعہ میں ملوث گاڑی کا نمبر نوٹ نہیں کیا جاسکا۔