تین مختلف ذرائع سے خبر ملی کہ محسن نقوی سے وزارت داخلہ کا قلمدان واپس لیا جا رہا ہے اور ان کی جگہ رانا ثناء اللہ کو سگنل دیا گیا ہے۔ محسن نقوی کسی سیاسی پارٹی کا حصہ نہیں ہیں اور وہ حکومتی معاملات کا دفاع بھی کرتے نظر نہیں آتے۔ دو برادر اسلامی ممالک کی جانب سے بھی اعتراض آیا تھا۔ طاقتور حلقوں سے مشاورت ہو چکی ہے اور بجٹ کے بعد وزیر داخلہ تبدیل کر دیا جائے گا۔ یہ کہنا ہے سینئر صحافی آصف بشیر چوہدری کا۔
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں انہوں نے کہا ہتک عزت کے قوانین کمزور ہیں، ہمارا بھی مؤقف ہے کہ انہیں بہتر بنایا جانا چاہیے لیکن راتوں رات ہتک عزت سے متعلق پنجاب حکومت ایک ایسا قانون لے آئی جس میں کسی سٹیک ہولڈر سے مشاورت ہی نہیں کی گئی۔ عدلیہ اور فوج کے علاوہ پبلک آفس ہولڈر کو بھی مقدس گائے بنا دیا گیا ہے۔ یہ پیش رفت قابل افسوس ہے۔
ان کے مطابق رؤف حسن پر حملہ کرنے والے اگر نہیں پکڑے جاتے تو یہ تاثر پیدا ہو گا کہ اس حملے میں حکومتی ہاتھ ملوث تھا اور ان خفیہ طاقتوں نے انہیں بھیجا جو رؤف حسن کی باتوں کا جواب تو نہیں دے سکتیں بلکہ ان کا تمسخر اڑانا چاہتی ہیں۔
میزبان نادیہ نقی تھیں۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔