یورپی ملک ناروے میں اسلام مخالف ریلی میں قرآن کو جلانے کی کوشش، پاکستان اور ترکی نے توہین قرآن کی مذمت کرتے ہوئے ناروے کی حکومت سے مجرمان کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق ناروے کے شہر کرسٹین سینڈ میں اسلام مخالف تنظیم (سیان) کے کارکنوں نے ریلی نکالی جس میں قرآن کی شدید بے حرمتی کی گئی اور ایک نسخے کو آگ لگا دی گئی۔ اس موقع پر ناروے کی پولیس خاموش تماشائی بنی رہی اور تنظیم کے سربراہ لارس تھورسن کو روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔
قرآن کی توہین ہوتے دیکھ کر وہاں موجود مسلمان نوجوان برداشت نہ کر سکے اور لارس تھورسن پر حملہ کر دیا۔ پہلے ایک نوجوان رکاوٹیں توڑتا ہوا آگے بڑھا اور اس کے بعد ہجوم میں کھڑے دیگر نوجوان بھی آگے بڑھے اور قرآن جلانے کی کوشش کرنے والے شخص کو پکڑنے کی کوشش کی۔
اس موقع پر پولیس نے فوری طور پر مسلمان نوجوان کو حراست میں لے لیا جبکہ لارس تھورسن کو بھی حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا۔
واضح رہے کہ ناروے کے شہر کرسٹین سینڈ میں مسلمانوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔
ناروے سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں نے توہین قرآن کی شدید مذمت کرتے ہوئے لارس تھورسن پر نفرت انگیز جرائم کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان دفتر خارجہ نے اس افسوسناک واقعے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمان دوسرے مذاہب کا احترام کرتے ہیں اور دیگر مذاہب کے لوگوں کو بھی مسلمانوں کے جذبات اور احساسات کا احترام کرنا چاہیے۔
ترکی کی حکومت نے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے ناروے کی حکومت پر اس طرح کے واقعات کی روک تھام کرنے کے لیے زور دیا ہے۔ ترک وزارت خارجہ نے کہا کہ واقعے میں ملوث تھورسن کر قرار واقعی سزا دی جائے۔
خیال رہے کہ لارس تھورسن ناروے کے شہر اوسلو میں اسلام مخالف اشتعال انگیز لٹریچر پھیلانے کے جرم میں پہلے بھی 30 روز قید کی سزا بھگت چکا ہے۔
ناروے میں توہین قرآن کے اس افسوسناک واقعے سے قبل بھی رواں سال اپریل میں شرپسندوں نے ایک مسجد پر حملہ کر کے آگ لگا دی تھی جس کے نتیجے میں مسجد کو شدید نقصان پہنچا تھا۔