مشرق وسطیٰ میں فلسطین اور اسرائیل کے مابین جاری جنگ کو 7 ماہ سے زیادہ وقت ہو چکا ہے اور مغرب میں اس تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے دو ریاستی حل پر زور دیا جا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں تین اہم مغربی ممالک؛ ناروے، آئرلینڈ اور سپین نے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ناروے کے وزیر اعظم جونس گار اسٹور کا کہنا ہے کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کا مقصد دیگر ملکوں کو پیغام بھیجنا ہے۔ انہوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا۔
سپین کے وزیر اعظم پیڈرو سینشز نے پارلیمنٹ سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی قرارداد کی منظوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم متعدد وجوہات کی بنا پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کر رہے ہیں اور اسے مختصراً ہم تین الفاظ سے بیان کر سکتے ہیں؛ 'امن، انصاف اور مستقل مزاجی'۔
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
ہسپانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں دو ریاستی حل کو عزت دینی ہو گی اور اس معاملے پر مشترکہ سکیورٹی بھی ضروری ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ فریقین امن کے لیے مذاکرات کریں اور یہی وجہ ہے کہ فلسطین کو تسلیم کر رہے ہیں۔
پیڈرو سینشز کا کہنا ہے کہ سپین 28 مئی کو فلسطین کو بطور آزاد ریاست تسلیم کرے گا جبکہ ناروے کے وزیر خارجہ نے بھی 28 مئی کو باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسی طرح آئرلینڈ کے وزیر اعظم سیمون ہیرس نے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئرلینڈ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔
ان مغربی ممالک کی جانب سے سامنے آنے والے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ نے مذکورہ ممالک سے اسرائیل کے سفیر واپس بلانے کی ہدایت کر دی ہے۔
یاد رہے 7 اکتوبر 2023 سے فلسطینی علاقے غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے جاری ہیں۔ ان حملوں میں اب تک 35 ہزار سے زیادہ معصوم شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔