Vilifying & defaming your own country on foreign soil, sitting with foreign leaders, does not find a parallel in the national and diplomatic history. Imagine what the Iranian leadership would be thinking! pic.twitter.com/yaOhI0u4Pf
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) April 23, 2019
یاد رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے ایران کے دورے میں صدر حسن روحانی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہے گئے ایک جملے کو ”اعتراف“ قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین نے سوال اٹھائے ہیں پریس کانفرنس کے دوران پاکستانی وزیراعظم نے ایک موقع پر کہا کہ ”ہم جانتے ہیں کہ ایران بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا اور ایسے گروپ کی جانب سے جو پاکستان کی سرزمین سے کام کرتے ہیں۔
عمران خان کے بیان پر اپوزیشن سراپا احتجاج ہے، وزیر اعظم کے بیان پر بلاول بھٹو زرداری کا ردعمل بھی سامنے آ چکا ہے جس میں انہوں نے عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یاد رہے کہ اس پریس کانفرنس میں دونوں ملکوں نے سرحدی علاقے میں سیکیورٹی اقدامات کو بہتر بنانے کے لئے مشترکہ ریپڈرسپانس فورس تشکیل دینے کے فیصلہ کا بھی اعلان کیا ۔ پیر کو تہران میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سیکیورٹی اقدامات بہتر بنانے پر اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ’ کوئی تیسرا ملک پاک ایران تعلقات پر اثرانداز نہیں ہو سکتا۔’ایران کے صدر نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کو دس گنا زیادہ بجلی فراہم کرنے کو تیار ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔دونوں ممالک دہشت گردی سے متاثر ہیں، اسی لئے وہ ایران کے دورے پر آئے ہیں۔’ پاکستان اپنے ملک سے تمام عسکریت پسند گروپوں کا خاتمہ کر رہا ہے۔’
واضح رہے کہ 18 اپریل کو پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاقے اورماڑہ میں مسلح افواج سے تعلق رکھنے والے 14 اہلکاروں کو بسوں سے اتار کر مارا گیا۔
پاکستان نے اس واقعہ کا الزام ایران میں موجود ایک دہشت گرد گروپ پر عائد کیا اور سلسلے میں دفتر خارجہ نے ایرانی سفارتخانے سے سخت احتجاج کرتے ہوئے مراسلہ بھیجا۔
ایران میں رواں برس 13 فروری کو کار دھماکے میں 27 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد ایران نے الزام عائد کیا تھا کہ اس حملے کے لئے القاعدہ کے دہشت گرد گروپوں نے پاکستان کی سرزمین استعمال کی۔