Get Alerts

دورہ ایران: عمران خان کے متازع بیان پر مریم نواز کا ردعمل

دورہ ایران: عمران خان کے متازع بیان پر مریم نواز کا ردعمل
لاہور: مسلم لیگ ن کی رہنماء اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ جس طرح غیر ملکی سرزمین پر جاکر عالمی رہنماؤں کے سامنے اپنے وطن کی بدنامی کی جا رہی ہے اس کی سفارتی اور قومی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔



یاد رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے ایران کے دورے میں صدر حسن روحانی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہے گئے ایک جملے کو ”اعتراف“ قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین نے سوال اٹھائے ہیں پریس کانفرنس کے دوران پاکستانی وزیراعظم نے ایک موقع پر کہا کہ ”ہم جانتے ہیں کہ ایران بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا اور ایسے گروپ کی جانب سے جو پاکستان کی سرزمین سے کام کرتے ہیں۔

عمران خان کے بیان پر اپوزیشن سراپا  احتجاج ہے، وزیر اعظم کے بیان پر بلاول بھٹو زرداری کا ردعمل بھی سامنے آ چکا ہے جس میں انہوں نے عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

یاد رہے کہ اس پریس کانفرنس میں دونوں ملکوں نے سرحدی علاقے میں سیکیورٹی اقدامات کو بہتر بنانے کے لئے مشترکہ ریپڈرسپانس فورس تشکیل دینے کے فیصلہ کا بھی اعلان کیا ۔ پیر کو تہران میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سیکیورٹی اقدامات بہتر بنانے پر اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ’ کوئی تیسرا ملک پاک ایران تعلقات پر اثرانداز نہیں ہو سکتا۔’ایران کے صدر نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کو دس گنا زیادہ بجلی فراہم کرنے کو تیار ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔دونوں ممالک دہشت گردی سے متاثر ہیں، اسی لئے وہ ایران کے دورے پر آئے ہیں۔’ پاکستان اپنے ملک سے تمام عسکریت پسند گروپوں کا خاتمہ کر رہا ہے۔’

واضح رہے کہ 18 اپریل کو پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاقے اورماڑہ میں مسلح افواج سے تعلق رکھنے والے 14 اہلکاروں کو بسوں سے اتار کر مارا گیا۔

پاکستان نے اس واقعہ کا الزام ایران میں موجود ایک دہشت گرد گروپ پر عائد کیا اور سلسلے میں دفتر خارجہ نے ایرانی سفارتخانے سے سخت احتجاج کرتے ہوئے مراسلہ بھیجا۔

ایران میں رواں برس 13 فروری کو کار دھماکے میں 27 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد ایران نے الزام عائد کیا تھا کہ اس حملے کے لئے القاعدہ کے دہشت گرد گروپوں نے پاکستان کی سرزمین استعمال کی۔