وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران کے دوران دیے گئے مبینہ طور پر متنازعہ بیان پر وزیراعظم آفس نے وضاحت جاری کر دی ہے جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعظم کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔ وزیراعظم نے اپنے بیان میں محض غیر ریاستی عناصر کی جانب اشارہ کیا تھا جسے متنازع بنا کر پیش کیا گیا جو کسی طور پر پاکستان کی خدمت نہیں۔
وزیراعظم آفس کے ترجمان نے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ غیر ملکی عناصر پاکستانی زمین کا استعمال کرتے رہے ہیں جس طرح ایران اور افغانستان کی زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی رہی ہے۔
وزیراعظم ہائوس کی جانب سے کہا گہا ہے کہ وزیراعظم بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعہ کے تناظر میں بات کر رہے تھے اور وہ خطے میں امن قائم کرنے کے لیے کوشاں ہیں چناں چہ ان کے بیان کو کسی اور تناظر میں دیکھنا اس کی سراسر غلط تشریح ہو گی اور یہ کسی طور پر پاکستان کی خدمت نہیں۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے دورہ ایران کے دوران ایرانی صدر حسن روحانی کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردی کے باعث دونوں ملکوں میں اختلافات پیدا ہو رہے ہیں، ایک دوسرے پر بھروسہ کرنا ہو گا کہ ہماری سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔ ہم پاکستانی سرزمین سے ایران کو کوئی نقصان نہیں پہنچنے دیں گے اور ہماری بھی یہ خواہش ہے کہ ایرانی سرزمین سے بھی پاکستان کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔
انہوں نے مزید کہا تھا، میرے دورہ ایران کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی دوریوں کو ختم کرنا ہے۔ افغانستان میں امن پاکستان اور ایران دونوں کے مفاد میں ہے۔
تاہم وزیراعظم عمران خان کے اس بیان پر اپوزیشن نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا ہے اور کہا ہے کہ ان کا یہ بیان دراصل پاکستانی سرزمین کے ایران کے خلاف استعمال ہونے کا اعتراف ہے۔
یاد رہے کہ ایسا ہی ایک بیان سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھارت کے تناظر میں دیا تھا جو ڈان لیکس کے حوالے سے معروف ہے جس پر مقتدر حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا۔