'ایک تقریب میں جنرل باجوہ سے پی ٹی آئی حکومت گرانے سے متعلق گفتگو ہوئی'

جنرل باجوہ نے اپنے دور اقتدار اور دور زوال کے بارے میں مختلف باتیں چھاپنے والے اخبار نویسوں کی شکایتیں کیں اور کہا کہ الزامات لگائے جارہے ہیں۔ جس کے جو منہ میں آتا ہے کہہ دیتا ہے۔

'ایک تقریب میں جنرل باجوہ سے پی ٹی آئی حکومت گرانے سے متعلق گفتگو ہوئی'

شادی کی ایک تقریب میں ان کی سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ سے ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے قرآن پاک  کی قسم کھاتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت گرانے سے متعلق امریکا کے ساتھ مل کر سازش کے الزامات  کی تردید کی۔ یہ کہنا تھا سینیئر صحافی مجیب الرحمان شامی کا۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں بات چیت کرتے ہوئے مجیب الرحمان شامی نے بتایا کہ جنرل رحیم الدین کے پوتے کی شادی تھی جس میں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ تشریف لائے۔ میرے ساتھ اینکر محمد مالک بھی تھے۔ ہم ایک ساتھ بیٹھ گئے اور گفتگو ہوئی۔ انہوں نے کچھ شکوے شکایات کیں۔ ان کے دور اقتدار اور دور زوال کے بارے میں مختلف باتیں چھاپنے والے اخبار نویسوں کی شکایتیں کیں۔ ملاقات کے دوران جنرل ریٹائرڈ باجوہ نے تین ایسی باتیں کہیں جو بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہیں۔ قرآن پاک ان کی جیب میں تھا۔

سینیئر صحافی نے بتایا کہ جنرل باجوہ نے جیب سے قرآن پاک نکال کر اس پر قسم کھائی اور کہا کہ اگر میں غلط بیانی کروں تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شفاعت نصیب نہ ہو۔ پھر اپنی والدہ کی قبر کی قسم کھائی اور کہا کہ نواز شریف کو خرابی صحت کی بنا پر لاہور سے لندن بھجوانے میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا۔ جنرل باجوہ نے کہا کہ میں نے انہیں نہیں بھیجوایا اور میں خود کو اس بات سے بری الزمہ رکھتا ہوں۔

جنرل باجوہ نے کہا کہ یہ الزام لگایا گیا کہ امریکہ کے ساتھ مل کر سازش کی اور پی ٹی آئی حکومت کو گرایا۔ اس بات کی بھی میں سختی سے تردید کرتا ہوں۔ امریکا کے ساتھ مل کر پی ٹی آئی کی حکومت نہیں گرائی گئی۔ 

مجیب الرحمان شامی کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے قسم کھا کر کہا تھا کہ انہوں نے اپنی مدت ملازمت میں توسیع کی بھی کوئی خواہش ظاہر نہیں کی تھی اور نہ ہی اس کا کسی سے کوئی تقاضا کیا تھا۔ اس کے لیے کوئی کوشش بھی نہیں کی اور نہ ہی کسی کو مجبور کیا۔ یہ بالکل جھوٹا بہتان ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

جنرل باجوہ نے کہا کہ الزامات لگائے جارہے ہیں۔ جس کے جو منہ میں آتا ہے کہہ دیتا ہے۔ یہ تین باتیں جو جنرل باجوہ نے کیں ان کی بہت اہمیت ہے۔ جنرل باجوہ کی گفتگو سن کر محمد مالک سر پکڑ کر بیٹھ گئے۔ کچھ ہی دور حفیظ اللہ نیازی بیٹھے تھے انہوں نے کہا کہ آپ لوگ ایسے کیسے یقین کر سکتے ہیں۔ اس میں دس نقطے نکالے جاسکتے ہیں۔ تو میں نے انہیں کہا کہ ہم تو ان کی قسموں کی شدت کے بوجھ تلے دب گئے ہیں اور نکل نہیں پا رہے۔ ہم اس میں کوئی نقطے نہیں نکال سکتے۔

مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ باقی تو اللہ پاک ہی بہتر جانتا ہے۔ انہوں نے حضرت سلطان باہو کے  پنجابی کلام کے دو مصرعے پڑھے دل دریا سمندروں ڈونگھے ، کون دلاں دیاں جانے ہُو۔

21 اپریل کو ہونے والی ضمنی انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مجیب الرحمان شامی کا کہنا تھا کہ یہ تو نہیں کہہ سکتے کے عمران خان کے لیے لہر ختم ہو گئی ہے لیکن مدھم ضرور ہو گئی ہے۔ ضمنی انتخابات میں سرگرمی سے حصہ بھی نہیں لیا گیا۔ یہ بات درست ہے کہ رکاوٹیں اور پابندیاں تھیں، اس کے باوجود پی ٹی آئی اور اس کے اتحادیوں نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ وہ جو کوئٹہ میں جاکر جلسہ کر رہے تھے، ان کو چاہیے تھا کہ لاہور میں جلسہ کرتے۔ مریم نواز نے جو سیٹ چھوڑی تھی، وہاں ضمنی انتخاب ہو رہا تھا  اس کو ٹیسٹ کیس بناتے اور سیاسی جوش و خروش کا مظاہرہ کرتے۔ لیکن انہوں نےایسا کچھ بھی نہیں کیا۔ بالکل ٹھنڈے ٹھار ماحول میں انتخابات ہوئے ہیں۔ بس وہ اخباری بیان دیتے رہے۔ لوگوں میں کوئی جوش و خروش تھا ہی نہیں۔ مسلم لیگ ن کے ورکرز نےکچھ سرگرمی دکھائی لیکن پی ٹی آئی کے ووٹر نکلے ہی نہیں۔ لاہور کو ہی دیکھ لیں کہ کتنے ووٹ کاسٹ ہوئے۔ 13، 16، 18 فیصد۔ بہت کم ووٹ پڑے ہیں۔ پی ٹی آئی کے ووٹر کہاں تھے؟ لگتا ہے بد دل ہو گئے اور حوصلہ چھوڑ دیا۔ یا پھر ان کے لیڈر انہیں متحرک کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ بہرحال اس سے مسلم لیگ ن کی توانائی میں اضافہ ہوا ہے اور پی ٹی آئی کو سیٹ بیک ہوا ہے۔