مرکز اور پنجاب کے بعد خیبرپختونخوا میں بھی سیاسی ماحول گرم ہوگیا۔
کے پی کی صوبائی کابینہ نے فضل الرحمٰن اور دیگر سیاسی قائدین کے خلاف بغاوت کے مقدمات درج کرنے کی کارروائی شروع کردی۔ صوبائی کابینہ نے سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور کی تحریری شکایت پر مقدمات کے اندراج کا اختیار ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ڈی آئی خان کو تفویض کردیا۔
فضل الرحمٰن اور دیگر سیاسی قائدین کے خلاف بغاوت کے مقدمات کے اندراج کے لیے دیگر افراد بھی شکایات کا اندراج کراسکتے ہیں۔
ادھر تھانہ شرقی پشاور میں وزیر اعظم شہباز شریف،سابق وزیراعظم نوازشریف،مریم نواز و دیگر کے خلاف مقدمہ اندراج کے لئے ایک درخواست دائر کردی گئی۔ پی ڈی ایم رہنماؤں کے خلاف مقدمہ اندرج کی درخواست نور شیر ایڈووکیٹ نے دائر کی جس میں مولانا فضل الرحمن، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، پرویز رشید ، عطا تارڑ، ایاز صادق، سعد رفیق و دیگر حکومتی شخصیات کے شامل ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ پی ڈی ایم قیادت نے دشمن ملک کے ایماء پر ماضی میں نفرت انگیز تقاریر کیں اور اداروں کے خلاف تقاریر کرکے انہیں کمزور کرنے کی کوشش کی، نفرت انگیز بیانات پر ان رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
دوسری جانب کینٹ پولیس نے پی ڈی ایم رہنماؤں کے خلاف مقدمے کی درخواست پر خاموشی اختیار کرلی۔ پولیس ذرائع کے مطابق درخواست میں قانونی پیچیدگیاں ہیں۔ پرانی ویڈیوز کے ریکارڈ اور بیان سے متعلق ایف آئی اے ہی جانچ پڑتال کر سکتی ہے اور کیس اسے بھجوایا جا سکتا ہے۔