پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور سابق وفاقی وزیر فیصل واؤڈا کا کہنا ہے کہ عام انتخابات کے بعد بننے والی حکومت محض 18 ماہ کے لیے آئے گی اور وہ کسی ایسی حکومت کا حصہ نہیں بننا چاہتے جو اتنے مختصر عرصے کے لیے آئے گی، اسی لیے وہ الیکشن میں حصہ نہیں لیں گے۔ یہ کہنا ہے سینیئر صحافی جاوید چوہدری کا۔
یوٹیوب پر حالیہ وی-لاگ میں جاوید چوہدری نے بتایا کہ فیصل واؤڈا جن کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے تھا اور پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ممبر قومی اسمبلی بنے، ان کا شمار عمران خان کے بہت قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ ٹی وی چینلز پر پروگراموں میں وہ خاصے مشہور تھے۔ ان کی آواز میں ایک انرجی ہے اور یہ بہت اچھا بولتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر ٹاک شوز میں انہیں مدعو کیا جاتا تھا اور ان کو ہاتھوں ہاتھ لیا جاتا تھا۔ فیصل واؤڈا تب بھی بہت پاپولر تھے جب وہ پی ٹی آئی کا حصہ تھے اور ان کے پاس حکومتی عہدہ تھا، آج بھی مشہور ہیں جب وہ پاکستان کی کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں ہیں اور نا ہی ان کے پاس کوئی عوامی عہدہ ہے۔
جاوید چودھری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا حصہ ہوتے ہوئے فیصل واؤڈا مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم سمیت متعدد سیاسی جماعتوں کے خلاف تھے۔ ان کا بیانیہ تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں میں جتنے پرانے سیاست دان ہیں وہ اب بزرگ ہو چکے ہیں، ان لوگوں کو اپنے ہاتھ، پاؤں یا زبان پر کنٹرول نہیں ہے تو یہ پاکستان کو کیسے چلائیں گے؟
حال ہی میں سابق صدر مملکت و چیئرمین پیپلز پارٹی آصف علی زرداری نے پی ٹی آئی کے سابق رہنما فیصل واؤڈا کو ملاقات کے لیے مدعو کیا تو انہوں نے ملاقات کی دعوت قبول کر لی۔ گذشتہ شب آصف علی زرداری سے فیصل واؤڈا نے ملاقات کی جس میں آصف زرداری نے فیصل واؤڈا کو پارٹی میں شمولیت کی آفر دیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دروازے آپ کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ آپ پارٹی کا حصہ بنیں۔ انہوں نے یہ بھی پیشکش کی کہ آپ کسی بھی وقت پارٹی کا حصہ بن سکتے ہیں اور پیپلز پارٹی میں آپ کا مستقبل بہت روشن ہو گا۔ تاہم فیصل واؤڈا کی جانب سے یہ پیشکش مسترد کر دی گئی۔
صحافی نے بتایا کہ فیصل واؤڈا کا کہنا ہے کہ وہ ابھی کسی بھی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کر رہے۔ اس وقت پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں کہ میں ان میں شمولیت اختیار کر لوں جس میں ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ ن، استحکام پاکستان پارٹی ان کے لیے دروازے کھولے بیٹھی ہیں۔ جبکہ پیپلز پارٹی نے تو باقاعدہ پیشکش بھی کر دی ہے۔
فیصل واؤڈا کا دعویٰ ہے کہ وہ الیکشن نہیں لڑ رہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگلی حکومت 5 سال کے لیے نہیں بلکہ صرف 18 مہینے کے لیے آئے گی اور وہ کسی 18 ماہ کی حکومت کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔ جاوید چودھری کا کہنا ہے کہ 18 ماہ کی اس حکومت کے حوالے سے حتمی طور پر کچھ کہنا تو مشکل ہے تاہم ایسا لگتا ہے کہ فیصل واؤڈا یہ کہنا چاہتے ہیں کہ آئندہ حکومت تب تک رہے گی جب تک موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر ہیں اور ان کے جانے کے بعد شاید حکومت تبدیل ہو جائے۔
جاوید چودھری کے مطابق فیصل واؤڈا کہتے ہیں کہ میں خاموشی سے ایک سائیڈ پر بیٹھ کر سارا تماشا دیکھوں گا۔ دیکھوں گا کہ ملک کے سیاسی حالات کس جانب جا رہے ہیں، اس کے بعد میں اپنے سیاسی مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کروں گا۔ ابھی الیکشن لڑوں گا اور نا ہی کسی پارٹی میں شمولیت اختیار کروں گا۔ ان کا خیال ہے کہ اگر میں پیپلز پارٹی میں جاؤں گا تو میری خبریت کی حس ختم ہو جائے گی اور یہ بہت بڑا یوٹرن ہو گا جسے ابھی میں برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔