سپریم کورٹ میں 2 صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن میں تاخیر سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ آئین کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گی۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات پر از خود نوٹس کیس کی سماعت نو رکنی لارجر بینچ نے کی۔ بنچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر علی نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس یحییٰ خان آفریدی، جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس جمال خان مندوخیل شامل تھے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آرٹیکل 224 کہتا ہے 90 روز میں انتخابات ہوں گے۔ سپریم کورٹ آئین کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گی۔ ہائیکورٹ میں معاملہ زیر التوا تھا مگر کوئی فیصلہ نہیں ہو پارہا تھا۔ سیکشن 57 کے تحت صدر مملکت نے انتخابات کا اعلان کیا۔ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 میں چیزیں واضح نہیں ہیں۔ دیکھنا ہے کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد تاریخ دینے کا اختیار کس کا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ انتہائی سنگین حالات ہوں توانتخابات کاوقت بڑھ سکتا ہے۔ لیکن ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا آئین پر عمل درآمد ہو رہا ہے یا نہیں۔
سپریم کورٹ نے از خود نوٹس میں تین سوالات اٹھائے؛ پہلا سوال اسمبلی تحلیل ہونے پر الیکشن کی تاریخ دینا کس کی ذمہ داری ہے؟ دوسرا سوال انتخابات کی تاریخ دینے کا آئینی اختیار کب اور کیسے استعمال کرنا ہے؟ تیسرا سوال یہ ہے کہ عام انتخابات کے حوالے سے وفاق اور صوبوں کی ذمہ داری کیا ہے؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے ہائیکورٹ کا 10 فروری کا آرڈر تھا۔ ہمارے سامنے بہت سے فیکٹرز تھے۔ ہائیکورٹ میں لمبی کارروائی چل رہی ہے اور وقت گزر رہا ہے۔
جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ از خود نوٹس پر تحفظات ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ازخود نوٹس بعد میں لیا پہلے اسپیکرز کی درخواستیں دائر ہوئیں۔
چیف جسٹس نے سماعت کے دوران کہا ہے کہ وقت کی کمی کی وجہ سے زیادہ لمبی سماعت نہیں کرسکتے۔ ہمارے سامنے یہ تجویز آئی ہے کہ ہم کل بھی سماعت کریں. سماعت میں اٹارنی جنرل نے وقت دینے کے لیے استدعا کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کل ہم صرف چند ضروری باتوں تک محدود رہیں گے۔ کیس کی تفصیلی سماعت اگلے ہفتے کریں گے۔
اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرلز کو عدالتی معاونت کے لیے نوٹسز جاری کردیے گئے۔ الیکشن کمیشن، وفاقی، پنجاب اور خیبر پختونخوا حکومت کو نوٹسزجاری کیے گئے۔ سپریم کورٹ نے صدر، چاروں صوبوں کے گورنرز کو بھی نوٹسز جاری کردیئے۔
گزشتہ روز چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن کے معاملے پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے بینچ تشکیل دیا تھا، چیف جسٹس کی سربراہی میں 9 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا ہے۔ بنچ میں چیف جسٹس عمر عطابندیال، جسٹس سیدمنصورعلی شاہ، جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں۔
ان کے علاوہ جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی بھی بینچ کاحصہ ہیں۔
ازخود نوٹس رجسٹرار کی جانب سے موصول ہونے والے نوٹ پر لیا گیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میرے علم میں لایا گیا 2 صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل ہوئے ایک ماہ ہو گیا ہے۔
واضح رہےکہ 20 فروری کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا تھا۔ الیکشن 9 اپریل کو ہو گا۔
ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ صدر مملکت عارف علوی نے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 57 ایک کے تحت 9 اپریل بروز اتوار پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کے لیے انتخابات کا اعلان کر دیا ہے۔