گوادر؛ قومی اور صوبائی اسمبلی کی ایک ایک نشست پر کانٹے دار مقابلہ ہو گا

گوادر کم کیچ کی قومی اسمبلی کی نشست پر سابق وزیر اعلیٰ اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک، حق دو تحریک کے حسین واڈیلہ، بی این پی کے حمایتی اور آزاد امیدوار میر یعقوب بزنجو اور پیپلز پارٹی کے ملک شاہ گورگیج کے درمیان دلچسپ مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔

گوادر؛ قومی اور صوبائی اسمبلی کی ایک ایک نشست پر کانٹے دار مقابلہ ہو گا

عام انتخابات جوں جوں قریب آرہے ہیں، گوادر سمیت مکران میں نئے انتخابی اتحاد بنتے جا رہے ہیں۔ گوادر میں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی ایک ایک نشست اس لئے بھی اہم ہیں کہ گوادر سی پیک کا اہم حصہ اور پورٹ سٹی علاقہ ہے۔ مکران سمیت گوادر میں اس مرتبہ ماضی کی طرح انتخابی مہم کی گہماگہمی دیکھنے میں نہیں آ رہی اگرچہ الیکشن صرف دو ہی ہفتوں کی دوری پر ہیں۔

گوادر کی صوبائی اسمبلی کی نشست پر اس وقت ' حق دو تحریک' کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمٰن، بلوچستان نیشنل پارٹی کے میر حمل کلمتی، نیشنل پارٹی کے میر اشرف حسین اور آزاد امیدوار سابق تحصیل ناظم اورماڑہ سید مہیم جان کے درمیان مقابلہ ہے۔

میر یعقوب بزنجو کا بلوچستان نیشنل پارٹی سے اتحاد

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر جان مینگل نے انتخابی مہم کے سلسلے میں اتوار کے روز گوادر میں انتخابی جلسے کا انعقاد کیا تھا۔ کیچ میں ایک اجلاس میں بی این پی اور آزاد امیدوار میر یعقوب بزنجو کے درمیان انتخابی اتحاد تشکیل دیا گیا۔ بی این پی قومی اسمبلی کی نشست پر آزاد امیدوار میر یعقوب بزنجو کی حمایت کرے گی جبکہ یعقوب بزنجو صوبائی اسمبلی کی گوادر اور کیچ کی نشستوں پر بی این پی کے امیدواروں کی حمایت کریں گے۔

یاد رہے 2008 کے انتخابات میں میر یعقوب بزنجو بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے ٹکٹ پر گوادر کم کیچ سے کامیاب ہوئے تھے اور 2008 کے انتخاب میں میر حمل کلمتی اور میر یعقوب بزنجو کا انتخابی اتحاد تھا۔ اس وقت میر حمل کلمتی مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے تھے اور پہلی بار گوادر سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

سید مہیم جان اور پیپلز پارٹی کا اتحاد

پاکستان پیپلز پارٹی مکران کے علاقوں میں زیادہ تر فعال نہیں ہے اور اس علاقے میں قوم پرست سیاسی جماعتیں مضبوط سیاسی وجود رکھتی ہیں۔ پیپلز پارٹی کے گوادر کم کیچ سے امیدوار ملک شاہ گورگیج اور سید مہیم جان کے درمیان اتوار کے روز ایک اہم ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ سید مہیم جان گوادر کی صوبائی اسمبلی کی نشست پر پیپلز پارٹی کے حمایتی امیدوار ہوں گے جبکہ قومی اسمبلی کی نشست پر وہ ملک شاہ گورگیج کی حمایت کریں گے۔ اس اتحاد اور جوڑ توڑ میں مرکزی کردار ادا کرنے میں سابق نگران صوبائی وزیر میر نوید جان کلمتی کا اہم ہاتھ رہا ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

میر نوید کلمتی نے حالیہ بلدیاتی انتخابات میں 'ترقی دو پینل' کے نام سے انتخابی اتحاد قائم کیا تھا مگر بعد میں مولانا ہدایت الرحمٰن کی سربراہی میں بننے والی ' حق دو تحریک' میں شامل ہو گئے تھے۔ میر نوید کلمتی کے بقول ' حق دو تحریک' کی بطور سیاسی پارٹی الیکشن کمیشن میں رجسٹریشن میں ان کا اہم کردار رہا ہے۔

میر نوید جان کلمتی جو آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں، اتوار کے روز انہوں نے حق دو تحریک سے وابستگی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سید مہیم جان کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ میر نوید کلمتی اور سید مہیم جان پیپلز پارٹی کی حمایت سے ایک ساتھ الیکشن مہم چلائیں گے۔

کیا ذکری فرقے کے ووٹ سید مہیم جان کو ملیں گے؟

ماضی میں کسی بھی امیدوار کی جیت کے لیے ذکری فرقے کے ووٹ اہمیت کے حامل رہے ہیں اور ذکری مذہبی پیشواؤں کے حمایت یافتہ امیدوار کامیاب ہوتے آئے ہیں۔ اورماڑہ اور پسنی میں ذکری فرقے کے ہزاروں ووٹر اب نہایت اہمیت کے حامل ہو گئے ہیں کیونکہ گذشتہ دو انتخابات میں کوئی بھی پیشوا الیکشن نہیں لڑا ہے۔ آخری مرتبہ 2008 کے الیکشن میں سید معیار جان نوری نے حصہ لیا تھا اور 7 ہزار ووٹ حاصل کئے تھے حالانکہ سید معیار جان نوری کو دیگر ذکری پیشواؤں کی حمایت حاصل نہیں تھی۔ غالب امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دیگر ذکری مذہبی پیشوا سید مہیم جان کی حمایت کریں گے۔ اس سے پیپلز پارٹی کے امیدوار برائے قومی اسمبلی ملک شاہ گورگیج کو بھی فائدہ ہو گا۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ سید مہیم جان کے الیکشن لڑنے سے بی این پی کے امیدوار میر حمل کلمتی کو نقصان ہو گا کیونکہ پچھلے دو الیکشن میں سید مہیم جان نے میر حمل کلمتی کو سپورٹ کیا تھا۔

گوادر کی صوبائی اسمبلی کی نشست پر ' حق دو تحریک' کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمٰن، بی این پی کے میر حمل کلمتی، نیشنل پارٹی کے اشرف حسین اور سید مہیم جان کے درمیان کافی کانٹے دار مقابلے کا امکان ہے جبکہ گوادر کم کیچ کی قومی اسمبلی کی نشست پر سابق وزیر اعلیٰ اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک، حق دو تحریک کے حسین واڈیلہ، بی این پی کے حمایتی اور آزاد امیدوار میر یعقوب بزنجو اور پیپلز پارٹی کے ملک شاہ گورگیج کے درمیان دلچسپ مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔ البتہ کیچ میں ڈاکٹر مالک کو باقی امیدواروں پر سبقت حاصل ہو گی۔