مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر انصاف کے ایوان بھی دھونس، دھمکی، بدتمیزی اور گالیوں کے دباؤ میں آ کر بار بار ایک ہی بنچ کے ذریعے مخصوص فیصلے کرتے ہیں، تو ہمیں وہ منظور نہیں ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ہم ایسے فیصلوں کی نفی کرتے ہیں۔ سارا وزن ترازو کے ایک ہی پلڑے میں ڈال دیتے ہیں تو ایسے یکطرفہ فیصلوں کے سامنے سر جھکانے کی توقع ہم سے نہ رکھی جائے۔ بہت ہو گیا۔
مریم نواز شریف نے اپنی ایک دوسری ٹویٹ میں لکھا کہ موجودہ سیاسی انتشار اور عدم استحکام کا سلسلہ اس عدالتی فیصلے سے شروع ہوتا ہے جس کے ذریعے آئین کی من مانی تشریح کرتے ہوئے اپنی مرضی سے ووٹ دینے والوں کے ووٹ نہ گننے کا حکم جاری ہوا۔ آج اس کی ایک نئی تشریح کی جا رہی ہے تاکہ اب بھی اسی لاڈلے کو فائدہ پہچنے جسے کل پہنچا تھا!نا منظور!
https://twitter.com/MaryamNSharif/status/1550829849123618820?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1550829849123618820%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.samaa.tv%2Fnews%2F40004202
خیال رہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے حمز شہباز کا بطور وزیراعلیٰ یکم جولائی کا سٹیٹس بحال کر دیا ہے۔ حمزہ شہباز ایک مرتبہ پھر عبوری وزیراعلیٰ پنجاب ہوں گے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ ق کے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جمع کرائی جانے والی درخواست پر چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ تشکیل دیا گیا ہے جس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں۔
https://twitter.com/MaryamNSharif/status/1550830191601238016?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1550830191601238016%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.samaa.tv%2Fnews%2F40004202
اس سے قبل سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ وزیر اعلی کا انتخاب ہوا، حمزہ شہباز نے 179 جبکہ پرویز الٰہی نے 186ووٹ حاصل کیے لیکن ڈپٹی اسپیکر نے مسلم لیگ (ق) کے دس ووٹ مسترد کردیے۔ ڈپٹی اسپیکر نے چوہدری شجاعت حسین کے مبینہ خط کو بنیاد بنا کر مسلم لیگ (ق) کے ووٹ مسترد کیے۔ بعدازاں سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کو دو بجے طلب کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کو ایک بار پھر عبوری وزیراعلیٰ بنا دیا
چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ڈپٹی سپیکر الیکشن کا مکمل ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کریں اور آ کر بتائیں سپریم کورٹ کے فیصلے کے کس پیرا کی بنیاد پر رولنگ دی۔
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی نوٹس جاری کردیے اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی معاونت کے لیے سپریم کورٹ طلب کر لیا۔
پرویز الٰہی کے وکیل نے کہا کہ حمزہ شہباز نے حلف لے لیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس سے فرق نہیں پڑنا، ہم نے آئین اور قانون کی بات کرنی ہے، آپ لوگ بھی ذرا صبرو تحمل کا مظاہرہ کریں۔
عدالت نے حمزہ شہباز اور چیف سیکریٹری پنجاب کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔ بعدازاں 2 بجے کے بعد سپریم کورٹ نے پرویز الٰہی کی درخواست پر دوبارہ سماعت شروع کی تو ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے عرفان قادر نے وکالت نامہ جمع کرا دیا ۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ ڈپٹی اسپیکر کو طلب کیا تھا وہ کیوں نہیں آئے جس پر عرفان قادر نے کہا کہ میں موجود ہوں عدالت کی معاونت کروں گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کمرہ عدالت میں اتنا رش ہے، ہدایت کی گئی تھی متعلقہ لوگ ہی آئیں، جس کے بعد فل بینچ نے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔ کورٹ روم میں متعلقہ لوگ ہی ہوں گے پھر سماعت شروع کریں گے۔