شہر کے میڈیکل سٹورز پر زندگی بچانے والی ادویات کی قلت؛ دوائیں موجود ہیں: ضلعی انتظامیہ

شہر کے میڈیکل سٹورز پر زندگی بچانے والی ادویات کی قلت؛ دوائیں موجود ہیں: ضلعی انتظامیہ
گذشتہ ہفتے برطانوی ماہرین کے دعویٰ کے بعد کہ Dexamethasone نامی دوا کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی جان بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے، اسلام آباد کے میڈیکل سٹورز سے زندگی بچانے والی یہ دوا اب غائب ہوچکی ہے۔

اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر محمد حمزہ شفقات کے دفتر سے گذشتہ ہفتے جاری ہونے والے اعلامیے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ زندگی بچانے والے ادویات کو مارکیٹ سے غائب کرنے والے اور بلیک میں فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی مگر فارما ایسوسی ایشن کی دھمکیوں کے بعد ڈی سی اسلام آباد نے تاحال کوئی کارروائی نہیں کی۔

نیا دور میڈیا نے زندگی بچانے والے Dexamethasone نامی دوا کے حوالے سے اسلام آباد کے میڈیکل سٹورز میں تحقیقات کیں اور تقریباً سولہ فارمیسیز پر مالکان سے انٹرویوز کیے، کسی بھی دکان پر یہ دوا موجود نہیں تھی، اور دکانداروں کا کہنا تھا ہے کہ گذشتہ ہفتے یہ دوا وافر مقدار میں موجود تھی مگر دوا ساز کمپنیوں اور لوگوں نے اسے مارکیٹ سے اٹھایا اور اب ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ بلیک میں فروخت کرنے والوں نے مخصوص ٹیلی فون نمبرز جاری کیے ہیں، جو گھر گھر یہ دوا بلیک میں پہنچا رہے ہیں۔

اسلام آباد کے Safe Way فارمیسی کے مالک نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ گذشتہ ہفتے Dexamethasone نامی ٹیبلیٹس کی ایک ڈبی کی قیمت 300 سے 350 روپے میں دستیاب تھی اور اس ڈبے میں ایک ہزار گولیاں ہوتی تھیں اور ایک گولی کی قیمت تین روپے سے بھی کم تھی مگر اب پوری مارکیٹ میں یہ دوا دستیاب نہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے متعلقہ دوا ساز کمپنیوں سے بھی رابطہ کیا مگر ان کا کہنا ہے کہ اب نہیں مل سکتی اس دوا کی قلت ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ یہ دوا اب راولپنڈی کے بورڈ بازار میں مل رہی ہے مگر ایک ڈبے کی قیمت جو کچھ روز پہلے ایک ہزار روپے تھی اب پانچ ہزار میں بھی دستیاب نہیں اور وہ لوگ جن کے عزیز و اقارب کرونا وائرس کی وجہ سے شدید بیمار ہیں، وہ انتہائی پریشان ہیں اور وہ دس ہزار میں بھی لینے کو تیار ہیں مگر دوا مل نہیں رہی۔

واضح رہے کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے دفتر سے جاری ہونے والے اعلامیے کے بعد فارما ایسوسی ایشن نے ڈی سی کو مخاطب کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کی تھی کہ یہ ایک غیر قانونی نوٹیفیکیشن ہے اور ہم کسی بھی صورت اس کو ماننے کے لئے تیار نہیں، جس کے بعد ڈی سی اسلام آباد نے جواب دیا کہ ہم کسی بھی صورت عوام کو دوا ساز کمپنیوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے اور قانون کے مطابق سخت کارروائی کریں گے۔

اسلام آباد میں خالد فارمیسی سے وابستہ مینجر نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ Dexamethasone کے ساتھ ساتھ Decadrone نامی انجیکشن بھی مارکیٹ سے غائب ہے۔ انھوں نے کہا OBS نامی کمپنی اس کو تیار کرتی تھی اور اسکی قیمت 55 روپے تھی مگر اب یہ بھی مارکیٹ سے غائب ہے کیونکہ یہ بھی وہی فارمولہ ہے جو سانس میں مشکلات اور خون کی بیماریوں میں استعمال ہوتا ہے۔

نیا دور میڈیا کو ایک فارمیسی کے مالک نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ اسلام آباد انتظامیہ نے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے مگر ان کا بس صرف چھوٹے دکانداروں پر چلے گا، جو فارم کے مالک ہیں ان پر آج تک ہاتھ نہیں ڈالا گیا، وہ بھی چینی مافیا کی طرح ایک مضبوط مافیا ہے، جس پر آج تک ہاتھ نہیں ڈالا گیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ کو معلوم ہے کہ ان کے مراکز کہاں پر ہیں، تو یہ تو کوئی مشکل نہیں کہ وہاں جا کر کارروائی کریں اور زندگی بچانے والے ادویات کو قبضے میں لیں، مگر میں آپ کو چیلنج کرتا ہوں کہ کارروائی پھر بھی ان کے خلاف نہیں ہوگی بلکہ چھوٹے دکانداروں پر ہوگی، کیونکہ وہ صرف خود نہیں کماتے بلکہ حکومت، پولیس اور بیوروکریسی کو بھی کھلاتے ہیں، جس پر ہاتھ ڈالنا کسی کے بس میں نہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ Trigon Pharmaceuticals Pakistan (PVT) Limited کی یہی دوا (Deltasalone) دس روپے میں دستیاب تھی، اس کے ساتھ ساتھ سٹار لیبارٹریز کی دوا (Dexadrin) سو روپے سے بھی کم میں دستیاب تھی، منور فارم کی دوا Dexamed مارکیٹ میں 82 روپے میں دستیاب تھی، وینس فارم کی Dexamethasone مارکیٹ میں سو روپے میں دستیاب تھی مگر پورے اسلام آباد کی دکانیں دیکھو یہ کسی بھی جگہ آپ کو نہیں ملے گی۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ دکاندار اس میں ملوث نہیں بلکہ کمپنیز سب سے بڑی مافیا ہیں۔

اسلام آباد کے الیگز فارمیسی کے مالک نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ پورے اسلام آباد سے زندگی بچانے والی Dexamethasone غائب کردی گئی ہے اور اب اگر آپ کا مریض وینٹیلیٹر پر آخری سانسیں لے رہا ہے تو پھر بھی آپ کو یہ دوا نہیں ملے گی۔

انھوں نے مزید کہا کہ میں اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس کو کہتا ہو کہ آ کر چیک کریں اگر ہم پر ثابت ہوا کہ ہم نے ذخیرہ کر لیا ہے تو آپ کم ازکم مجھے پچاس سال کے لئے قید کر دو۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس تو ایک ہفتے کا سٹاک ہوتا ہے، جس کے بعد ہم دوبارہ منگواتے ہیں مگر اب دوا ساز کمپنیاں کہہ رہی ہے کہ ان ادویات کی قلت ہے انتظار کرو۔

انھوں نے مزید کہا کہ Dexamethasone کی ایک انجکیشن کی قیمت صرف پانچ روپے تھی مگر اب پورے اسلام آباد میں دستیاب نہیں اور جن کے پاس ہے وہ ایک انجکیشن دو سو روپے کا دے رہے ہیں۔

نیا دور میڈیا نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا سے اس حوالے سے بار بار مؤقف جاننے کی کوشش کی تو ان کے اسٹنٹ نے نمبر اُٹھا کر کہا کہ وہ مصروف ہیں اور بات نہیں کرسکتے۔ وزارت صحت کے ترجمان ساجد شاہ نے بھی بار بار کوشش کے باوجود نمبر نہیں اٹھایا۔

ڈرگز ریگولیٹری اتھارٹی کے CEO عاصم راؤف سے جب اس حوالے سے بار بار رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بھی کوئی جواب نہیں دیا۔

نیا دور میڈیا نے جب ڈپٹی کمشنر اسلام آباد سے اس حوالے سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے ڈرگز انسپکٹر شبیر سے رابطہ کریں۔

نیا دور میڈیا نے جب اس حوالے سے ڈرگز انسپکٹر شبیر سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ دو دن پہلے ہم نے معلوم کیا تھا کہ یہ ڈرگز وافر مقدار میں دستیاب ہے۔

انتظامیہ کے دعوے کے بعد جب متعلقہ میڈیکل سٹورز پر نیا دور کی ٹیم نے ایک بار پھر تحقیق کی تو صرف ایک میڈیکل سٹور پر دوا دستیاب تھی۔

اپ ڈیٹ:

اسلام آباد انتظامیہ کے مطابق یہ دوائیں اب تمام میڈیکل سٹورز پر دستیاب ہیں۔ اگر کہیں کسی موقع پر دوا دستیاب نہ ہو تو متعلقہ اداروں کو فوری مطلع کیا جائے اور اس پر سخت ایکشن لیا جائے گا۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔