Get Alerts

ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں محمد رضوان کی جان بچانے کیلئے ممنوعہ دوا دی گئی، ڈاکٹر کا انکشاف

ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں محمد رضوان کی جان بچانے کیلئے ممنوعہ دوا دی گئی، ڈاکٹر کا انکشاف
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ڈاکٹر نجیب اللہ سومرو نے سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ سال ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے دوران قومی بلے باز محمد رضوان کی جان بچانے کے لئے انہیں منموعہ دوا دی گئی تھی۔

خیال رہے کہ دبئی انٹرنیشنل سٹیڈیم میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل سے صرف دو روز قبل رضوان کو سینے میں شدید انفیکشن ہوا تھا۔ اس میگا میچ کے لئے معجزانہ طور پر بروقت صحتیاب ہونے سے قبل رضوان نے آئی انتہائی نگہداشت (آئی سی یو) میں دو راتیں گزاری تھیں۔

محمد رضوان کا علاج کرنے والے ڈاکٹر سہیر زین العابدین اس وقت کہا تھا کہ جب ان کو ہسپتال لایا گیا تو ان کے سینے میں شدید تکلیف تھی۔ ان کو فوری طور پر چیک کیا گیا کہ کہیں یہ دل کا دورہ تو نہیں لیکن محمد رضوان کے گلے میں شدید درد اور انفیکشن کی وجہ سے ان کی سانس رک چکی تھی اور کھانے کی نالیاں سکڑ گئی تھیں۔

ٹی 20 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل سے قبل قومی ٹیم کے ڈاکٹر نجیب نے بابر اعظم کے ہمراہ پریس کانفرنس کی اور بتایا تھا کہ رضوان دو روز تک ہسپتال میں زیر علاج رہے۔ وہ آئی سی یو میں تھے لیکن کسی کو آگاہ نہیں کیا گیا کہ ٹیم کا مورال کم نہ ہو۔ ناقابل یقین طور پر میچ سے قبل رضوان صحتیاب ہو کر فٹ قرار پائے۔


سُپر 12 مرحلے کے پانچوں میچز کے علاوہ سیمی فائنل میں بھی قوم کو مایوس نہ کرنے والے رضوان نے شاندار اننگ کھیلتے ہوئے 52 گیندوں پر67 رنز سکور کیے تھے تاہم پاکستان یہ میچ ہار گیا تھا۔

اس میچ کے بعد سابق فاسٹ بائولر شعیب اختر نے بھی ٹویٹر پر رضوان کی تصویر شیئر کی جس میں وہ ہسپتال کے بستر پر موجود تھے۔ شعیب نے کیپشن میں کرکٹر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا تھا کہ کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ یہ شخص آج اپنے ملک کے لئے کھیلا اور بہترین کارکردگی دکھائی۔

اب پی سی بی کے ڈاکٹر نجیب اللہ نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ ممنوعہ چیز کے استعمال کے لئے متعلقہ حکام سے پیشگی اجازت لی گئی تھی۔

ڈاکٹر نجیب اللہ نے محمد رضوان کے ساتھ انٹرویو میں کہ کہ آپ سانس لینے سے قاصر تھے اور مجھے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے آپ کی صحت یابی میں مدد کے لیے وہ دوا لگانے کے لیے اجازت لینی پڑی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ دوا کھلاڑیوں کے لئے ممنوع ہے لیکن چونکہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن دستیاب نہیں تھا، اس لئے ہمیں اس دوا کو انجیکشن لگانے کے لئے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ( آئی سی سی) سے اجازت لینی پڑی تھی۔